کسی بھی تعلیمی ادارے کا پرچم یا لوگو اس کی شان اور پہچان ہوتا ہے جس کو وہ بڑی شان و شوکت، عزت و احترام کے ساتھ استعمال کرتا ہے۔ اگر بات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے 'لوگو' کی جائے تو یہ ایک تاریخی لوگو ہے کیونکہ اس کو خود بانی درس گاہ سر سید احمد خان نے بنایا تھا۔
اطلاعات کے مطابق آخری مرتبہ تبدیلی 1951 میں کی گئی تھی، جب اے ایم یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر ذاکر حسین تھے۔ اس وقت کے لوگو میں موجود ملکہ وکٹوریہ کے تاج کو ہٹا کر کتاب اور دائرے میں قرآنی آیت 'علم الانسان ما لم یعلم' کو شامل کیا گیا تھا۔
گذشتہ کچھ برسوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف مواقع پر کتاب، سرٹیفکٹس، پوسٹر، دعوت نامہ، اہم اور تاریخی تقریب، جشن یوم سر سید، جشن صد سالہ تقریب میں بھی اے ایم یو کے لوگو میں موجود آیت "علم الانسان مالم یعلم" ڈھونڈنے سے بھی دکھائی نہیں دی۔ اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یونیورسٹی نے ایک مرتبہ پھر لوگو کو تبدیل کر دیا ہے۔
اس معاملے پر اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لوگو میں موجود قرآن مجید کی آیت 'علم الانسان مالم یعلم' کے معنی ہے کہ "ہم نے انسان کو وہ سب کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کا امتیاز اور اس کی پہچان اس کے مونوگرام سے ہوتی ہے۔
اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان نے کہا صرف 'علم الانسان مالم یعلم' کو ختم نہیں کیا گیا ہے، اس یونیورسٹی میں اردو کو بھی مٹایا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی کی تاریخ کو بھی مٹانے کا کام کیا جا رہا ہے۔
حمزہ سفیان نے مزید کہا کہ میں آپ کو بتا دوں یہ سب بھول چوک سے نہیں بلکہ ایک سازش کے تحت کیا جارہا ہے۔ یقینا اس وقت اس یونیورسٹی کو بچانے کی ضرورت ہے۔ آپ دیکھیے کہ قرآن کی آیتوں کو مٹایا جارہا ہے جو یہ کہتی ہے کہ "ہم نے انسان کو وہ سب کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا ہے۔"
علم الانسان مالم یعلم علم کے تعلق سے سوال کا جواب دیتے ہوئے اے ایم یو کے ترجمان پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا "سنہ 2010 میں یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل (ای سی) میں ایک ریزولیشن پاس کیا گیا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کا جو مونوگرام ہے، جس میں قرآن کی آیت موجود ہے، اس کو دو طرح سے بنایا جائے۔ جن چیزوں کو زمین پر پھینکے جانے کا خطرہ ہے یا ضائع ہونی ہے، اس پر مونوگرام میں موجود قرآن کی آیت کی جگہ پانچ ستارے استعمال کیے جائیں اور جو یونیورسٹی کی ڈگری ہے مارکشیٹ ہے یا عمارات ہیں اس پر یونیورسٹی کا پورا مونوگرام قرآن شریف کی آیت کے ساتھ لکھا جائے۔"