نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو خط لکھ کر منی پور کی صورتحال پر بحث میں ان کا تعاون مانگا ہے، تاکہ حکمران پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان منی پور کی صورتحال پر بحث کو ختم کرنے کی کوشش کی جا سکے۔وزیر داخلہ نے دونوں لیڈروں کو الگ الگ خطوط میں کہا کہ حکومت منی پور کے مسئلہ پر بات چیت کے لئے تیار ہے اور امید کرتی ہے کہ ہر کوئی پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر اس مسئلہ پر تعاون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور امید ظاہر کی کہ تمام فریق تعطل کو حل کرنے میں تعاون کریں گے۔
راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے کو لکھے ایک خط میں وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ راجیہ سبھا ریاستوں کی کونسل ہونے کے ناطے ملک کے جمہوری نظام میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ یہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مفادات اور خواہشات کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے آغاز میں منی پور میں کچھ واقعات کی وجہ سے تشدد کے واقعات ہوئے، کچھ شرمناک واقعات بھی منظر عام پر آئے، جس کے بعد پورے ملک کے عوام، شمال مشرقی اور خاص طور پر منی پور کے لوگ ملک کی پارلیمنٹ سے امید کر رہے ہیں کہ وہ پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر اس مشکل وقت میں منی پور کے عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کے ذریعے تمام اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اچھے ماحول میں بات چیت کے لیے آگے آئیں۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا منصفانہ اور دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے ہر کسی کو پارٹی لائنوں سے ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف ادھیر رنجن چودھری کو لکھے خط میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ حکومت منی پور کے معاملے پر بیان دے، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ حکومت مکمل بحث کے لیے تیار ہے اور صرف بیان نہیں، بلکہ اس کے لیے تمام فریقوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ آپ کے ذریعے میں تمام اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اچھے ماحول میں بحث کے لیے آگے آئیں۔ بحیثیت نمائندے شہریوں کے مفاد کے لیے کام کرنا قوم کی بہتری کے لئے ہماری ذمہ داری ہے۔"