دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کو اینٹی کرپشن بیورو نے گزشتہ روز نوٹس جاری کیا تھا جس میں جمعہ کو دوپہر 12 بجے پیش ہونا تھا لیکن نماز کی وجہ سے امانت اللہ خان تقریبا تین بجے اے سی بی کے دفتر پہنچے جہاں ان سے اب تفتیش کی جا رہی ہے۔
اینٹی کرپشن بیورو نے عام آدمی پارٹی سے اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو دہلی وقف بورڈ سے متعلق دو سال پرانے بے بدعنوانی کے معاملے میں تفتیش کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔ Delhi ACB summons Amanatullah Khan for questioning in corruption case
امانت اللہ خان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر تقرریوں سمیت مختلف شکایات پر ان سے تفتیش کی جائے گی۔
اس معاملے میں امانت اللہ خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر جنوری 2020 میں درج کی گئی تھی لیکن ایف آئی آر درج کرنے کے دو برس بعد مجھ سے ان باتوں کا سوال کیا جا رہا ہے جو میں نے بعد میں کیے۔
مثال کے طور پر دہلی فسادات کے بعد جو امدادی کمیٹی مارچ 2020 میں تشکیل دی گئی لیکن میرے خلاف جو ایف آئی آر درج کی گئی وہ جنوری 2020 کی ہے۔
مزید پڑھیں:Complaint Filed Against Amanatullah Khan دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کے خلاف پر شکایت درج
امانت اللہ خان کا کہنا تھا میں نے تمام تقرریوں کے دوران سرکاری قوانین و ضوابط کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سب کچھ کیا، باقاعدہ ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے اشتہارات نکالا، امتحان ہوا اس کے بعد ان کی تقرری ہوئی، اور اس سب کے علاوہ سرکار سے جو پیسہ آتا ہے اسے بھی ان کی مد میں ہی خرچ کیا، لیکن اد سب کے باوجود مجھے تفتیش کے لیے بلایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امانت اللہ خان پر وقف بورڈ کی زمین کو غیر قانونی طریقے سے کرائے پر دینے کا بھی الزام ہے، اس سے متعلق اینٹی کرپشن بیورو نے جنوری 2020 بدعنوانی کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ جس کی تفتیش جاری ہے۔