دہلی: گیان واپی کیمپس میں پائے جانے والے مبینہ ڈھانچے کی نوعیت کا مطالعہ کرنے کے لیے ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے موجودہ/ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی/کمیشن کی تقرری کی درخواست کو ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا جس کے خلاف اب سپریم کورٹ کا رخ کیا گیا ہے۔ جون 2022 میں الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے ایک مفاد عامہ کی اپیل دائر کی گئی تھی، جس میں یہ معلوم کرنے کے لیے ایک پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسجد کے اندر پایا جانے والا ڈھانچہ مبینہ طور پر شیولنگ ہے یا نہیں جبکہ مسلم فریق کا دعویٰ تھا کہ یہ فوارہ ہے۔
Gyanvapi Case: گیان واپی کیس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج - گیان واپی کیس سپریم کورٹ میں چیلنج
الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے ایک مفاد عامہ کی اپیل دائر کی گئی تھی، جس میں یہ معلوم کرنے کے لیے ایک پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسجد کے اندر پایا جانے والا ڈھانچہ شیولنگ ہے یا نہیں جب کہ مسلم فریق کا دعویٰ تھا کہ یہ فوارہ ہے۔ Gyanvapi Case In Supreme Court
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi mosque case: گیان واپی مسجد توڑنے کی نہیں، مستقل پوجا کی اجازت طلب کی ہے، ہندو فریق
ہائی کورٹ نے اس پی آئی ایل کو خارج کر دیا تو تمام 7سات عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے میرٹ کی بنیاد پر درخواست کو خارج کرنے میں غلطی کی ہے۔ غور طلب ہے کہ عدالت کے حکم پر مسجد میں کیے گئے سروے کے دوران وضو خانہ میں ڈھانچہ پایا گیا جس کے بارے میں ہندو فرقی شیولنگ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں، تاہم مسلم فریق نے اسے فوارہ قرار دیا ہے۔ ایسے میں فریقین کے درمیان کوئی تنازعہ نہ ہو، اس لیے عدالت نے مذکورہ جگہ کو سیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی اس کی وجہ سے مسلم فریق کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اس کا بھی خیال رکھنے کو کہا گیا ہے۔