اردو

urdu

By

Published : Jan 14, 2021, 12:20 AM IST

ETV Bharat / bharat

اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت شادی کی تفصیلات شائع کروانا ضروری نہیں: الہ آباد ہائی کورٹ

الہ آباد ہائی کورٹ میں دوسرے مذہب میں شادی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کورٹ نے کہا کہ 'اسپیشل میرج ایکٹ' کے تحت شائع ہونے والی نوٹس اب لازمی نہیں بلکہ اختیاری ہوگی۔

Allahabad High Court
Allahabad High Court

الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش میں 'اسپیشل میرج ایکٹ' کے حوالے سے ایک بڑا فیصلہ دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اب مختلف مذاہب کے نوجوانوں کو راحت ملے گی جو اپنی مرضی سے شادی کرنا چاہتے ہیں اور اگر یوگی حکومت اس حکم سے اتفاق کرتی ہے تو ایک ماہ قبل مختلف مذاہب کے رشتے کے لیے نوٹس شائع کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

عدالت نے واضح کیا کہ اگر شادی شدہ جوڑے کی جانب سے نوٹس شائع کرنے کو نہیں کہا جائے گا تو یہ افسر ایسی کوئی معلومات شائع نہیں ہوگی اور نہ ہی اس پر کوئی عتراض داخل کیا جائے گا اور افسر شادی کروانے کے لیے مزید کارروائی کرے گا۔

جسٹس وویک چودھری کی یک رکنی بینچ نے اس معاملے پر تفصیلی سماعت کی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ 'اسپیشل میرج ایکٹ 1954' کی دفعہ 5 کے تحت نوٹس دینا ایک لازمی طریقہ کار ہے جو دفعہ 6 کے تحت کی جاتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ اس قسم کی اشاعت آزادی اور رازداری کے حق پر تجاوزات کے مترادف ہے۔ نیز اس شادی کے معاملے میں ریاست اور دیگر افراد کو مداخلت کرنے کا بھی اختیار دیتی ہے۔

عدالت نے ان تبصروں کے ساتھ اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جو بھی جوڑا 'اسپیشل میرج ایکٹ'کے تحت شادی کرنا چاہتے ہیں وہ میرج افسر کو تحریری درخواست دے سکتے ہیں۔

اس درخواست خط کے ذریعہ وہ اپنی رائے بتاسکتے ہیں کہ آیا وہ دفعہ 6 کے تحت نوٹس شائع کروانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ اگر جوڑے نے نوٹس شائع کرنے کے لیے تحریری درخواست نہیں کی تو اشاعت نہیں کی جائے گی۔

اگر میرج افسر کو شک ہوتا ہے تو عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ میرج آفیسر کو فریقین کی شناخت، عمر اور جائز رضامندی کی جانچ پڑتال کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی چیک کرنے کا حق حاصل ہوگا کہ فریقین شادی کرنے کے قابل ہیں یا نہیں۔

عدالت نے کہا کہ شک ہونے کی صورت میں میرج افسر مناسب تفصیلات اور ثبوت طلب کرسکتا ہے۔

عدالت نے اس فیصلے کی ایک کاپی چیف سکریٹری کو بھیجنے کے ساتھ ہی اسے بھی ہدایت دی ہے کہ وہ ریاست کے تمام میرج افسران اور متعلقہ عہدیداروں کو اس فیصلے کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک شخص نے درخواست داخل کی تھی کہ اس کی بیوی کے مائکہ والے نہیں چاہتے کہ وہ دونوں ساتھ رہیں اس لیے وہ لڑکی کو گھر کے باہر نہیں نکلنے دے رہے ہیں جبکہ لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ ہیں اور میرج کورٹ میں شادی کی ہے۔ لڑکی کے والد اعتراض ہے کہ لڑکا دوسرے مذہب کا ہے۔

عدالت کے حکم پر مذکورہ لڑکی کو عدالت میں پیش کر کے پوچھا گیا تو اس نے اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

  • کیا ہے اسپیشل میرج ایکٹ؟

اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت دو مختلف مذاہب کے لوگ اپنا مذہب تبدیل کیے بغیر رجسٹرڈ شادی کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے ایک فارم پُر کر کے اسے میرج رجسٹرار کے پاس جمع کروانا ہوتا ہے۔ یہ فارم آن لائن بھی حاصل کیا جاسکتا ہے یا پھر میرج آفس سے بھی لیا جا سکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details