الہٰ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کو ایک بڑی راحت دیتے ہوئے ان کے خلاف زیر التواء تمام مجرمانہ کارروائی کو منسوخ کردیا ہے۔ دراصل ڈاکٹر کفیل نے دسمبر 2019 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک احتجاجی اجلاس میں سی اے اے اور این آر سی کے بارے میں ایک تقریر کی تھی، جس کے بعد ان کے خلاف کئی مقدمات درج کروائے گئے تھے، جس پر اب عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔
الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آج اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف علیگڑھ میں درج دونوں ایف آئی آر کو رد کردیا ہے اور ساتھ ہی ان کے خلاف کریمنل پروسیڈنگ پر بھی روک لگادی ہے۔ ساتھ میں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ علی گڑھ کے حکم کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔
اب اس فیصلے پر ڈاکٹر کفیل نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے لوگوں کے لیے یہ ایک بڑی جیت ہے اور یہ فیصلہ عدلیہ پر ہمارے اعتماد میں اضافہ کرتا ہے۔ الہٰ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کا اترپردیش کے عوام کے تئیں کیا رویہ ہے۔ اس فیصلے سے سب بے نقاب ہوچکا ہے۔ یہ بہادر فیصلہ جمہوریت کے حامی تمام شہریوں اور ہندوستان بھر کی جیلوں میں قید کارکنوں کو امید کی کرن دے گا۔