الہ آباد ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 16 جنوری 2020 کو منعقدہ شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف احتجاج میں تقریر کرنے پر ان کے خلاف درج کردہ بغاوت (Sedition Case) کے مقدمے میں ضمانت (Allahabad HC Grants Bail to Sharjeel Imam) دے دی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سمترا دیال سنگھ نے ضمانت دی۔
پچھلے مہینے دہلی کی ایک عدالت نے دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہروں (Protest Against CAA) کے دوران ان کی متنازع تقریر کے سلسلے میں ان کے خلاف درج بغاوت کے مقدمے میں شرجیل امام کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ جے این یو کے سابق طالب علم اور شاہین باغ احتجاج کے اہم منتظمین میں سے ایک شرجیل امام کو پولیس نے گزشتہ سال بہار کے جہان آباد سے گرفتار کیا تھا۔
امام دسمبر 2019 میں اپنے وائرل ویڈیو کی وجہ سے سرخیوں میں آئے۔ شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف مظاہروں سے متعلق مختلف مقدمات پر شرجیل امام کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
دراصل 16 جنوری کو اے ایم یو میں عوامی تقریر کے دوران کی ایک وائرل ویڈیو میں شرجیل امام کو متنازع تقریر (Controversial speech of Sharjeel Imam) کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ امام پر الزام ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی بھارت کے رابطے کو باقی بھارت سے منقطع کرنے کی بات کی تھی۔ ویڈیو کے مطابق شرجیل امام نے سلی گوڑی کوریڈور یا چکن نیک علاقے میں چکہ جام کرنےکی بات کہی تھی۔
وہیں دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی تحریک کے ابتدائی مرحلے میں شرجیل امام اس کے منتظمین میں شامل رہے ہیں۔
شرجیل امام پر مجرمانہ سازش رچنے، مذہب کی بنیاد پر عوام کے درمیان منافرت کو فروغ دینے سمیت متعدد الزامات عائد ہیں۔ یو اے پی اے سمیت متعدد دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج ہے۔