شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران مبینہ متنازع تقاریر کے الزام میں شرجیل امام کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج ہے۔ تبھی سے وہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
انہیں گزشتہ برس 28 جنوری کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے بہار کے جہان آباد سے گرفتار کیا تھا۔
دراصل 16 جنوری کو اے ایم یو میں عوامی تقریر کے دوران کی ایک وائرل ویڈیو میں شرجیل امام کو متنازع تقریر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ امام پر الزام ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی بھارت کے رابطے کو باقی بھارت سے منقطع کرنے کی بات کی تھی۔ ویڈیو کے مطابق شرجیل امام نے سلی گوڑی کوریڈور یا چکن نیک علاقے میں چکہ جام کرنےکی بات کہی تھی۔
وہیں دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی تحریک کے ابتدائی مرحلے میں شرجیل امام اس کے منتظمین میں شامل رہے ہیں۔
شرجیل امام پر مجرمانہ سازش رچنے، مذہب کی بنیاد پر عوام کے درمیان منافرت کو فروغ دینے سمیت متعدد الزامات عائد ہیں۔ یو اے پی اے سمیت متعدد دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج ہے۔ مزید دہلی پولیس نے شمال مشرقی دہلی میں 24 فروری کو متنازع شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان ہوئے پرتشدد تصادم اور فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں بھی شرجیل امام کو ملزم بنایا ہے۔
دہلی فسادات کیس پر سماعت کرتے ہوئے 5 جنوری 2021 کو دہلی کی کڑکڑ ڈوما کورٹ نے سبھی ملزمین کو عدالتی تحویل میں دوبارہ بھیج دیا۔
اس کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے احاطے میں ملک مخالف بیان دینے کے الزام میں قید شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر بھی سماعت ہونا ہے۔ ویڈیو کے مطابق شرجیل امام نے سلی گوڑی کوریڈور یا چکن نیک علاقے میں چکہ جام کرنےکی بات کہی تھی۔
شرجیل امام کی گرفتاری کے بعد سے ملک بھر کی ملی و سماجی تنظیمیں مسلسل ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو اور دیگر طلبہ تنظیموں نے بھی ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔