جماعت اسلامی کے یہ تمام 12 افراد کورونا کی پہلی لہر میں دہلی میں درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء میں واقع مرکز سے آکر بریلی ڈویژن کے ضلع شاہ جہاں پور کے محلہ خلیل شرقی میں قیام کیا تھا۔ اطلاع پر شاہ جہاں پور کے صدر بازار تھانے کی پولیس نے وہاں چھاپہ مارا اور جماعت کے حسئی، سروبی، حارث، عبدل، رورسا، سُرا چائی، مخوشی، معروفی، اور حسن مینا کے علاوہ دو تمل ناڈو اور ایک فرد ضلع شاہ جہاں پور کا رہائشی تھا۔ پولیس نے سبھی 12 افراد کو گرفتار کر لیا۔
تبلیغی جماعت کے کے تمام 12 افراد باعزت بری پولیس نے پہلے ان سب کو قرنطینہ میں رکھا اور پھر اُنہیں عارضی جیل میں منتقل کر دیا۔ ہائی کورٹ کے احکامات پر، شاہجہاں پور، مراد آباد اور بجنور اضلاع میں تبلیغی جماعت سے متعلقہ تمام مقدمات بریلی عدالت میں منتقل کر دیے گئے۔ اس کے بعد کئی تاریخوں پر یہیں پورے معاملے کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:
سی جے ایم کورٹ نے ایک مرتبہ معاملہ ختم کرنے کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔ دراصل جب اس کیس میں الزامات مرتب کرنے کا عمل سی جے ایم کورٹ میں شروع ہوا تو جماعتوں کے وکیل نے درخواست دائر کی تھی کہ ان کے خلاف کوئی جرم نہیں ہوا۔ لہزا، اُن کے خلاف پورے معاملہ کو ختم کرکے اُنہیں بری کیا جائے۔ لیکن سی جے ایم عدالت نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
تبلیغی جماعت کے کے تمام 12 افراد باعزت بری یہ بھی پڑھیں:
اس حکم کے خلاف تبلیغی جماعت کے افراد سیشن کورٹ چلے گئے۔ سیشن عدالت میں بھی اِن لوگوں کی جانب سے کہا گیا کہ اُن کے خلاف کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔ لہٰذا، اُنہیں تمام الزامات سے بری کیا جائے۔ اُنہوں نے اعتراف کیا کہ اُن کی غلطی صرف اتنی ہے کہ افراتفری اور نادانی میں کووڈ 19 کے قوانین اور ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ سیشن عدالت نے بھی بغیر کوئی راحت فراہم کرتے ہوئے یہ اپیل خارج کر دی۔
مراد آباد اور بجنور اضلاع کے مقدمات کو اُن کے ضلع کی عدالت میں واپس بھیج دیا گیا۔ شاہ جہاں پور میں گرفتار تبلیغی جماعت کے 12 افراد کے مقدمات کی سماعت ایک مرتبہ پھر سی جے ایم کورٹ میں شروع ہوئی۔ اس مرتبہ عدالت نے ان تمام افراد کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔ بری ہونے والے تبلیغی جماعت کے بارہ افراد میں نو تھائی لینڈ کے، دو تملناڈو کے اور ایک بریلی ڈویژن کے ضلع شاہ جہاں پور کا باشندہ ہے۔