اردو زبان کو مسلمانوں کی زبان سمجھ کر اور مسلمانوں سے جوڑ کر اردو زبان کو فروغ اور اس کے استعمال سے پرہیز کرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں ریاست اترپردیش میں دیگر اساتذہ کی تقرریاں ہورہی ہیں وہیں اردو اساتذہ کی تقریباً 25 ہزار خالی آسامیوں پر تقرریاں نہیں ہورہی ہے۔
اطلاع کے مطابق ریاست اتر پردیش میں مسلم بچوں کے پرائمری میں داخلے کے وقت ان کی مادری زبان کو اردو کے بجائے ہندی بھجوایا جارہا ہے۔ جس سے یوں لگتا ہے کہ اردو زبان کو فروغ اور اس کا استعمال تو دور کسی منظور کے تحت اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
یوپی اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے سرپرست کنور نسیم شاہد کا کہنا ہے 2018 سے ہم لوگ مطالبہ کررہے ہیں کہ ریاست اترپردیش میں خالی پڑی اردو اساتذہ کی آسامیوں کو پر کیا جائے، ان پر تقرری کی جائے۔ جب کہ دیگر اساتذہ کی تقرریاں ہورہی ہیں، اسی سے متعلق آج پھر ہم نے علی گڑھ انتظامیہ میں ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ (اے سی ایم) کو ایک میمورنڈم دیا ہے۔ جس میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد اردو اساتذہ کی تقرریاں کریں۔
کنور نسیم نے کہا کہ یوپی میں لاکھوں جگہیں نکل رہی ہیں لیکن ریاست اتر پردیش میں اردو اساتذہ کی تقریباً پچیس سے تیس ہزار سیٹیں خالی ہیں جن پر تقرری کے لئے ہم لوگ تین سال سے مطالبہ کررہے ہیں، یوگی حکومت سے کم از کم 20 ہزار اردو اساتذہ کی اور پانچ ہزار اردو ٹرانسلیٹر کی تقرریاں کی جائے۔
کنور نسیم نے کہا کہ دوسری بات مسلم بچوں کے پرائمری میں داخلے کے وقت ان کی مادری زبان اردو کی جگہ ہندی بھروائی جارہی ہے تو ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ مسلمان بچوں کی مادری زبان اردو ہی بھروائیں۔