بہار میں شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد ہر ضلعے میں ایک "نشہ مکتی کیندر" کھولا گیا تھا، جس میں ایک ماہر نفسیات کے ڈاکٹر ، کمپاؤنڈر اور دوسرے اسٹاف کی تعیناتی ہوئی تھی۔ ضلع گیا کے لیے شہر گیا میں واقع جے پرکاش نارائن ہسپتال میں بارہ بیڈ کا نشہ مکتی کیندر بنایا گیا تھا۔ شروعات میں یہاں کافی تعداد میں نشہ آوروں نے خود کو اس سے نجات کے لئے بھرتی ہوئے تھے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ سینٹر بند ہوگیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ یہاں ایک بھی شعبہ نفسیات کے ڈاکٹر کی تعیناتی نہیں ہے۔ پہلے پورے ہسپتال میں ایک ڈاکٹر کی تعیناتی تھی لیکن انہیں ڈپٹیشن پر بھیج دیا گیا ہے، جسکی وجہ سے ہسپتال ماہر نفسیات سے خالی ہوچکا ہے۔
جس جگہ وارڈ کو 'نشہ مکتی کیندر' بنایا گیا تھا، اسے اب آئی سی یو میں تبدیل کر دیا گیا ہے حالانکہ آج جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے جے پرکاش نارائن ہسپتال کا جائزہ لیا تو پایا کہ آئی سی یو کے دونوں طرف کے راستے بند ہیں۔ پتہ چلا کہ یہاں آئی سی یو میں کسی کو بھرتی نہیں کیا جاتا ہے۔ صرف کورونا کے دوران غیر کورونا مریضوں کو ایمرجنسی کی حالت میں بھرتی کرایا جارہا تھا لیکن اب ایمرجنسی کی حالت میں مریضوں کو انوگرہ نارائن ہسپتال گیا ریفر کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے آئی سی یو کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔
شراب بندی قانون کی کامیابی میں مددگار تھا نشہ مکت سینٹر
بہار حکومت کی طرف سے شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد جہاں شراب بنانے والے اور شراب کی اسمگلنگ کرنے والوں پر سختی ہوئی وہیں شراب پینے والوں کو اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے 'نشہ مکتی کیندر' کھولے گئے۔ یہ سینٹر شراب بندی قانون کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو رہا تھا ساتھ ہی نشے کی حالت میں پکڑے جانے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی شروع میں پائی گئی تھی لیکن آہستہ آہستہ سب معمول کے مطابق ہوگئے اور اب عالم یہ ہے کہ نہ صرف ہر دن شراب کی بڑی کھیپ برآمد ہوتی ہے بلکہ راہ چلتے شرابی ہنگامہ کرتے نظر آتے ہیں۔ شام ہوتے ہی نشے کرنے والوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے۔ اگر 'نشہ مکتی کیندر' کھولا ہوتا تو شراب بندی قانون کو کامیابی ملتی۔