بنگلور: کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کا بگل بج چکا ہے، کانگریس و ایس ڈی پی آئی نے اپنے امیدواروں کی دو فہرستیں اور جے ڈی ایس نے ایک فہرست جاری کی ہے اور اسی دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ایم آئی ایم 25 سیٹوں پر انتخابات لڑنے کا ارادہ رکھتی یے۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ایم آئی ایم بنگلور کے لیڈر مظہر شریف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کم و بیش 25 امیدواروں کو ان کی پارٹی انتخابات میں اتارنا چاہتی ہے، تاہم ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ مظہر شریف نے بتایا کہ مجلس اتحاد المسلمین کی ہائی کمان کی جے ڈی ایس کے رہنما دیوے گوڑا و کمارسوامی سے بات چیت ہورہی ہے کہ آنے والے انتخابات میں الائنس کیا جائے۔
یاد رہے کہ سن 2018 کے اسمبلی انتخابات میں ایم آئی ایم نے جے ڈی ایس کے ساتھ سیاسی سمجھوتہ کیا تھا اور الیکشنز میں کیمپیننگ بھی کی تھی اور اب ایم آئی ایم پھر سے جے ڈی ایس کے ساتھ الائنس کرنا چاہتی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ ایم آئی ایم انتخابات میں ووٹ کی تقسیم کی وجہ بنتی ہے اور بی جے پی کو فائدہ پہونچاتی ہے، مظہر شریف نے کہا کہ ایم آی ایم کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ کانگریس مسلمانوں و دلتوں کے حقوق کی پاسبانی نہ کرسکی اور جبکہ مسلمانوں پر بی جے پی کی دور حکومت میں ظلم و زیادتی ہوئی، کانگریس کی قیادت خاموش رہی، لہذا اے آئی ایم آئی ایم مظلوموں و محروموں کو حقوق دلانے کا کام کریگی۔
مظہر شریف نے کہا کہ انہوں نے کرناٹک کے 2018 اسمبلی و 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیا تھا تو پھر ووٹ کیسے تقسیم ہوئے اور کیسے کانگریس ناکام ہوئی؟ کانگریس لیڈر یو ٹی قادر کے اس سوال پر کہ ایم ائی ایم و ایس ڈی پی آئی جیسی پارٹیاں بی جے پی کو آکسیجن پہونچانے کا کام کرتی ہیں، مظہر شریف نے بتایا کہ اصل میں کانگریس نے اپنے 14 ایم ایل ایز کو بیچ کر بی جے پی کو آکسیجن پہونچانے کا کام کیا ہے اور بی جے پی کو حکومت بنانے کے لئے راستہ ہموار کیا ہے۔ مظہر شریف نے مزید بتایا کہ ایم آئی ایم نے پہلے ہی تین سیٹوں پر امیدواروں کے نام اعلان کئے ہیں اور آنے والے دنوں میں جلد امیدواروں کی فہرست جاری کریگی۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Assembly Election 2023 اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا نفرتی ایجنڈہ ناکام ہوگا، طلبا تنظیموں کے ذمہ داران کا بیان