حیدرآباد:آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے جمعرات کو گیان واپی مسجد کے فیصلے کو عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ ایکٹ کے مطابق "کوئی شخص کسی مذہبی فرقے یا اس کے کسی بھی طبقے کی عبادت گاہ کو کسی مخصوص فرقے کی عبادت گاہ میں تبدیل نہیں کرے گا۔" اویسی کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا، جب بنارس کی ایک عدالت نے جمعرات کی دوپہر کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ گیان واپی مسجد کے اندر سروے جاری رہے گا اور 17 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ AIMIM chief Owaisi's remark on Gyanvapi mosque verdict
اویسی نے کہا کہ "عدالت کا حکم عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے صریح خلاف ہے۔ یہ فیصلہ بابری مسجد تنازعہ میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بھی خلاف ہے۔" انہوں نے کہا کہ ''وہ بابری مسجد کے بعد ایک اور مسجد کو کھونا نہیں چاہتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ایک صریح خلاف ورزی ہے اور مجھے امید ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسجد کمیٹی سپریم کورٹ میں جائے گی۔ میں نے ایک بابری مسجد کھودی ہے اور میں دوسری مسجد کو کھونا نہیں چاہتا۔" انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت کو فوری طور پر ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنی چاہیے جو مذہبی مقامات کی نوعیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔