حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی یکساں سول کوڈ کو لے کر بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے قدم سے مسلمانوں سے زیادہ ہندوؤں کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ وزیراعظم کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آرٹیکل 29 بنیادی حق ہے، میرے خیال میں وزیراعظم کو یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ آئین میں سیکولرازم کی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلام میں شادی ایک معاہدہ ہے جبکہ ہندومت میں یہ جنم جنم کا ساتھ ہے، کیا آپ ان سب کو یو سی سی نافذ کرکے ختم کر دیں گے؟ اویسی نے طنز کستے ہوئے کہا کہ لگتا ہے مودی جی اوباما کی نصیحت کو ٹھیک سے نہیں سمجھ پائے۔
دراصل منگل کے روز بھوپال میں پی ایم مودی نے بی جے پی کی "میرا بوتھ سب سے مضبوط" مہم کے تحت پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی ملک میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔ کیا کوئی ایک خاندان جہاں لوگوں کے لیے دو الگ الگ اصول ہوں تو وہ کام کرے گا ؟ تو پھر ملک کیسے چلے گا؟ ہمارا آئین بھی تمام لوگوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم مودی تین طلاق اور پسماندہ مسلمانوں پر بھی تبصرے کیے۔
جس کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ وزیر اعظم بھارت کے تنوع اور اس کی تکثیریت کو ایک مسئلہ سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ ایسی باتیں کہتے ہیں، کیا آپ یو سی سی کے نام پر ملک سے اس کی تکثیریت اور تنوع کو چھین لیں گے؟ جب وہ یو سی سی کی بات کرتے ہیں، تو وہ ہندو سول کوڈ کی بات کر رہے ہیں، میں انھیں چیلنج کرتا ہوں کہ کیا وہ ہندو غیر منقسم خاندان کو ختم کر سکتے ہیں؟ انھوں نے مزید کہا کہ انھیں جا کر پنجاب میں سکھوں کو یو سی سی کے بارے میں بتائیں تو دیکھیں وہاں کیا ردعمل ہوگا۔