اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

International Women's Day عالمی یوم خواتین کے موقع پر احمد آباد کی مسلم خواتین تاجر سے خصوصی گفتگو

عالمی یوم خواتین کے موقع پر ای ٹی وی بھارت نے احمد آباد کی چند مسلم خواتین تاجر سے بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے تمام خواتین کو یہ پیغام دیا کہ مرد کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی بزنس کے میدان میں آگے آنا چاہئے اور مرد کے برابر کام کرنا چاہئے تاکہ زندگی خوش حال گزر سکے۔

احمد کی مسلم تاجر خواتین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ اپنے تجربات شئیر کئے
احمد کی مسلم تاجر خواتین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ اپنے تجربات شئیر کئے

By

Published : Mar 7, 2023, 2:37 PM IST

احمد کی مسلم تاجر خواتین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ اپنے تجربات شئیر کئے

احمد آباد: احمدآباد سے تعلق رکھنے والی چند مسلم خواتین نے تجارت کے میدان میں ایک اہم قدم بڑھایا ہے۔ انہوں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرکے اپنے بزنس کو کھڑا کیا ہے اور وہ اس وقت جگہ جگہ کپڑوں کے اسٹالز لگاتی ہیں اور لوگوں کو اپنے ہنر کے ذریعہ تیار کردہ ملبوسات سے متاثر کرتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے تجارت سے متعلق اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔ تاجر شبینہ نے بتایا کہ میں ایک گھریلو خاتون تھی۔ میرے حالات کچھ ایسے ہو گئے تھے کہ مجھے کام کرنے کی شروعات کرنی پڑی۔ میں ایک بیوہ ہوں۔ میرے تین بچے ہیں۔ میرے بچے چھوٹے تھے اس وقت میرے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا۔ میں نے اس وقت مشکل حالات کا سامنا کیا اور بلاک پرنٹ سیکھی اور تھوڑا تھوڑا مال لے کر میں نے کپڑوں کا کاروبار شروع کیا۔ بچوں کی پڑھائی بھی جا رہی رکھی۔ انہوں نے کہا کہ آج میرے بچے اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ میں بزنیس کرکے اپنا کاروبار چلا رہی ہوں اور مختلف نمائش میں اپنے کپڑوں کا اسٹالز لگاتی ہوں۔ اس دوران میرے اسٹال کے کپڑے لوگ دلچسپی سے خریدتے ہیں۔ 15 سال قبل میرے شوہر کا انتقال ہوگیا تب میرے بچوں کا پیٹ کون پالتا، اس لیے میں نے بزنس شروع کیا۔ عالمی یوم خواتین کے موقع پر میں خواتین کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ خواتین کو کبھی ہار نہیں ماننی چاہیے خود کفیل بن کر خواتین آگے بڑھ سکتی ہیں۔

وہیں ایک اور تاجر خاتون نسیم نے کہا کہ کورونا سے قبل میں نے کپڑے فروخت کرنے کا کام شروع کیا تھا۔ میں نے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اپنا مال سپلائے کیا تھا لیکن وہ گاوں کے لوگ کورونا سے ڈرے ہوئے تھے جس کے سبب انہوں نے میرا مال نہیں خریدا۔ اس کے بعد میں نے گھر سے کپڑے فروخت کرنا شروع کیا، پھر میں نے نمائش میں اپنے تیار کردہ کپڑوں کے اسٹال لگائے، جہاں لوگوں نے کپڑے پسند کئے۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈریس اور کُرتی ڈیزائنر ڈریس کا کاروبار کرتی ہوں۔ اب احمدآباد کے مختلف علاقوں میں نمائش کے دوران میرے یہاں کے کپڑوں کے اسٹالز لگائے جاتے ہیں۔ دوکاندار بھی ہمارے یہاں سے کپڑے خرید کر اپنی دوکانوں سے فروخت کرتے ہیں اور ہمارا کاروبار اچھا چل رہا۔ عالمی یوم خواتین کے موقع پر میں خواتین کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اب ایسا نہیں رہا کہ شوہر کمائے گا تبھی گھر چلے گا بلکہ اب ہمیں بھی کچھ کرنا ہے۔

مزید پڑھیں:۔First Muslim Girl Fighter Pilot ثانیہ مرزا ملک کی پہلی مسلم خاتون فائٹر پائلٹ منتخب

اس موقع پر تاجر نجمہ نے بتایا کہ وہ احمدآباد کے جمال پور میں رہتی ہیں۔ وہ گزشتہ 25 سال سے ہینڈک ورک کڑھائی کا کام کر رہی ہیں اور سلائی کرکے کپڑے فروخت کر رہی ہیں۔ شروع میں بہت سی پریشانیوں کا سامنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شروع میں ہمارے یہاں کوئی کپڑے نہیں خریدتا تھا لیکن پھر ہم نے ویرائٹی میں اضافہ کیا اور لوگوں نے ہمارے گھر سے کپڑ سلانا اور خریدنا شروع کیا۔ آج کی مہنگائی کے زمانے میں ایک آدمی کے کمانے سے گھر نہیں چلتا، اس لیے ہم نے ان کا ساتھ دینے کے لیے کام شروع کیا۔ آج سماج میں لڑکیوں کی عزت و وقار ہے۔ لڑکوں کے مقابلے لڑکیاں آگے نکل رہی ہیں اور میری بچیاں بھی میرے کاروبار میں ہاتھ بٹا رہی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details