پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے جموں صوبے کے صدر اور تین مرتبہ ممبر اسمبلی رہ چکے رویندر رانہ حالیہ دنوں بی جے پی کا حصہ بنے اور چند دنوں میں دیگر بڑے لیڑران نے رانہ کی راہ اختیار کی۔ اس ہلچل سے نیشنل کانفرنس کو جموں کے چند اضلاع میں سیاسی دھچکہ ضرور لگا۔
نیشنل کانفرس کے ضلع بڈگام کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر عبد الرحیم راتھر کے فرزند ہلال راتھر گزشتہ دنوں پیپلز کانفرنس میں شامل ہوئے۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ پی ڈی پی کے بعد اب نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں اس پارٹی کے سابق ایم ایل اے اور ضلع گاندربل کے پارٹی صدر اشفاق جبار نے اپنے عہدے سے استعفی دیا۔ بتایا جارہا ہے کہ وہ پیپلز کانفرنس میں شامل ہونے والے ہیں۔
اشفاق جبار کے مستعفی ہونے کے بعد خبریں گشت کر رہی ہیں کہ نیشنل کانفرنس کے کئی سینئر لیڑران اس پارٹی کو آنے والے دنوں میں الوداع کہہ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
نیشنل کانفرنس اعتراف کر رہی ہے کہ ان کے لیڑران کو پارٹی چھوڑنے کے متعلق کہا گیا ہے۔
این سی کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساغر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لیڑران کو مشکلات اور دباؤ درپیش ہیں لیکن وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے طرح پارٹی کا ساتھ دیں گے۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ سیاسی لیڑران کو بلیک میل اور دباؤ کرکے سرکار کی من پسند پارٹیوں میں شامل ہونے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
عام رائے ہے کہ بی جے پی اقتدار سے جموں و کشمیر میں روایتی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو توڑ کر پسندیدہ پارٹیوں کو مضبوط کرکے مستقبل میں سرکار بنانے کے لیے راہ ہموار کر رہی ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کشمیر کے سیاسی لیڑران کی تاریخی روایت ہے کہ وہ سیاسی ہوا بدلتے ہی اپنا سیاسی رخ بھی تبدیل کرتے ہیں۔
تاہم وہ کہتے ہے کہ اس دل بدلی سے جموں و کشمیر کے مجموعی سیاسی صورتحال پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔