اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Loudspeakers Ban At Mosques: مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کا مطالبہ

کرناٹک کے سینئر وزیر کے ایس ایشورپا نے پیر کو کہاکہ طلباء اور مریضوں کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مسلم کمیونٹی کو اعتماد میں لے کر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے مسئلے کا کوئی بھی حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ Karnataka Minister KS Eshwarappa On Ban Loudspeakers At Mosques

کرناٹک حکومت مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے لئے کوشاں
کرناٹک حکومت مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے لئے کوشاں

By

Published : Apr 5, 2022, 8:08 AM IST

ریاست کرناٹک میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کی بات کی جارہی ہے، کرناٹک کے سینئر وزیر کے ایس ایشورپا نے پیر کو کہاکہ طلباء اور مریضوں کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مسلم کمیونٹی کو اعتماد میں لے کر اس مسئلے کا کوئی بھی حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ وہیں دوسری جانب مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے گزشتہ ہفتے مطالبہ کیا تھا کہ مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز کو بند کیا جائے۔ انہوں نے ممبئی میں کہا تھاکہ ’’اگر یہ نہیں روکا گیا تو مساجد کے باہر اس سے تیز آواز میں ہنومان چالیسہ بجانے والے اسپیکر نصب کئے جائیں گے۔‘‘ Demand To Ban Loudspeakers At Mosques In Karnataka

وزیر کے ایس ایشورپا نے مسلم رہنماوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس بات کا خیال رکھیں کہ ہر طرح کی آواز مساجد تک ہی محدود رہے ۔ آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو پریشان نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ"مساجد میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کے خلاف راج ٹھاکرے یا سری راما سین کی کوششوں کو فطری طور پر مسلم کمیونٹی کو اعتماد میں لے کر کیا جانا چاہیے۔ ایک طویل عرصے سے یہ شکایات موصول ہورہی ہے کہ صبح اور شام کے اوقات میں اس سے طلباء اور مریضوں کو پریشانی ہوتی ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی طویل عرصے سے اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی روایت پر عمل پیرا ہے، لیکن اس سے طلباء بشمول ان کے اپنے بچے اور مریض پریشان ہیں۔

وزیر نے کہا کہ مجھے آپ (مسلمانوں) کے نماز پڑھنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن آپ کے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی وجہ سے اگر مندروں اور گرجا گھروں میں بھی تیز آواز میں عبادت ہونے لگے تو اس سے کمیونٹیز کے درمیان تصادم پیدا ہوگا۔" انہوں نے مسلم رہنماوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا ہو گا کہ مسلم کمیونٹی کے رہنما اس کے بارے میں سوچیں اور مساجد کے اندر اسپیکرز کا استعمال نہ کریں۔

واضح رہے کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے اور اس کا نعرہ ہے 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس' اور 'بیٹی پڑھاو، بیٹی بچاو' لیکن ریاست میں مسلسل ایک مخصوص طبقے کے خلاف تعصب اور امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔ ریاست کے ماحول کو مسلسل پراگندا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ریاست میں سب سے پہلے حجاب کا معاملہ اٹھایا گیا اور اس کے ذریعہ مسلم بچیوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں پہنچا جہاں کورٹ نے حجاب کے معاملہ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ یہ اسلام کا لازمی جز نہیں ہے جس کے بعد اس معاملے کو سپریم کورٹ میں داخل کیا گیا۔

مزید پڑھیں:۔Halal Meat Issue: حلال گوشت معاملہ پر بسواراج بومائی کا بیان

Muslim Traders Ban In Hindu Jatra: ہندو جاترا میں مسلم تاجروں پر پابندی غیردستوری، کانگریس کا ردعمل

karnataka Hijab Row: باحجاب طالبات کو امتحان ہال میں داخلہ دینے پر 7 اساتذہ معطل

ریاست میں ہمیشہ سے ہندو مسلم بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال قائم تھی لیکن کچھ نام نہار ہندو شدت پسند تنظیموں نے یہاں کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی، بجرنگ دل کی جانب سے مندروں کے سالانہ جاترا کے دوران بازاروں میں مسلم تاجروں پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ مندروں کے باہر پوسٹر اور ہورڈنگ لگائی گئی تاہم مندر انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے اس طرح کا کوئی پوسٹر چسپاں نہیں کیا گیا بلکہ یہ کچھ شرپسند عناصر کا کام ہے تاہم اس سلسلے میں ابھی تک حکومت کی طرف سے خاطر خواہ کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

وہیں ریاست میں حلال گوشت کو لیکر وزیراعلی بسواراج بومائی نے فکر مندی کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت حلال گوشت کے معاملے پر غور کرے گی کیونکہ اس پر سنگین اعتراضات کئے گئے ہیں۔ بومائی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حلال گوشت کا مسئلہ ابھی شروع ہوا ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں مزید معلومات جمع کرنی ہے۔ کچھ تنظیموں کی طرف سے حلال گوشت کے بائیکاٹ کی کال کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیراعلی نے کہاکہ جہاں تک میری حکومت کا تعلق ہے، ہم دائیں یا بائیں ونگ کے نہیں ہیں بلکہ ترقی ونگ کے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details