ابھی تک بلیک فنگس کا معمہ سلجھا بھی نہیں تھا کہ وائٹ فنگس سے متاثر مریض کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ریاست بہار کے پٹنہ میں وائٹ فنگس کے چار مریض پائے گئے ہیں جن کی تصدیق ، پی ایم سی ایچ کے محکمہ مائکروبیالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر ستیندر نارائن سنگھ نے کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میرے پاس ایسے چار مریض آئے تھے جو وائٹ فنگس کے شکار تھے۔ ان میں کورونا کی طرح کی علامات تھیں ، لیکن جب ان مریضوں نے آر ٹی پی سی آر اور ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کروائے تو ان کی رپورٹ منفی آئی۔ تاہم ان کے پھیپھڑوں میں انفکشن تھا۔ تفتیش کے بعد جب انہیں اینٹی فنگل دوا دی گئی تو وہ صحتیاب ہوگئے۔
مائکروبیولوجسٹ ڈاکٹر ایس این سنگھ کا خیال تھا کہ وائٹ فنگلس بیماری میں مبتلا 4 مریضوں میں سے ایک ڈاکٹر بھی تھا۔ اس کو کورونا کی علامات دیکھ کر نجی اسپتال کے کووڈ وارڈ میں داخل کیا گیا تھا اور وائٹ فنگس انفیکشن دیکھ کر اینٹی فنگل دوائی دی گئی تھی۔ جیسے ہی اسے اینٹی فنگس کی دوائی دی گئی اس کے آکسیجن کی سطح 95 ہو گئی۔
ماہرین طب کا کیا کہنا ہے؟
اس تعلق سے جب ہم نے ایک طبی ماہر ڈاکٹر دیواکار تیجسوی سے وائٹ فنگس کے بارے میں بات کی تو دیواکار نے بتایا کہ بلیک فنگس کے برعکس وائٹ فنگس زیادہ خطرناک نہیں ہے۔
ڈاکٹر دیواکار تیجسوی نے کہا کہ یہ بیماری کوئی نئی بات نہیں ہے اور اس کا انٹی فنگس دوا دینے پر فوری اثر پڑتا ہے اور یہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔
وائٹ فنگس جسم کے بہت سے حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس سے قبل ایچ آئی وی کے مریضوں میں بھی وائٹ فنگس کی دشواری دکھی گئی تھی۔ یہ فنگس کمزور قوت مدافعت والے افراد کو متاثر کرتی ہے۔