آرٹسٹ وہ ہوتا ہے جن کا فن بولتا ہے، ان کی تصویر بولتی ہے۔ بعض ایسے آرٹسٹ بھی ہوتے ہیں جن کی پینٹنگس خیالی ہوا کرتی ہے لیکن کبھی کبھی حقیقت بن جاتی ہے۔ ایسے ہی آرٹسٹوں میں ایک نام ریاست کرناٹک گلبرگہ شہر کے انٹرنیشنل آرٹسٹ و فوٹو گرافر ایاز پٹیل کا نام آتا ہے جن کی ایک پینٹنگ حقیقت بن گئی ہے۔
ایاز پٹیل نے 5 سال قبل ایک ڈیجیٹل پینٹنگ بنائی تھی، جو قومی وبین الاقوامی سطح پر مقبول ہوئی تھی۔ اس ڈیجیٹل پینٹنگ میں ایاز پٹیل نے آنے والے دنوں میں ہوائی جہاز کے سفر کے حالات کا اشارہ دیا تھا۔ اس پینٹنگ میں ہوائی جہاز میں سفر کے لیے لوگوں کی طویل قطار اور لوگوں کو جہاز کے دروازے اور پنکھ پر بیٹھے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
دنیا بھر میں روزانہ ہزاروں طیاروں کی آمد ورفت ہوتی ہے تاہم کسی نے بھی یہ گمان نہیں کیا ہوگا کہ کبھی عوام کو طیارہ کے پہیوں سے لٹک کر جانے کی نوبت آئے گی۔ یہی کچھ صورت حال افغانستان میں پیش آئی ہے۔
پانچ سال قبل بنائی گئی ان کی ڈیجیٹل ہوائی جہاز کی پینٹنگ دلچسپی کا باعث ضرور بنی تھی، لیکن اس وقت ان کی تصویر نے لوگوں کو متاثر کیا تھا۔ یہ پینٹنگ آج سچ ثابت ہوگئی ہے۔ افغانستان پر طالبان کا مکمل کنٹرول ہو نے کے بعد افغانستان چھوڑ نے کے لئے افغانستان کے شہری جس طرح ہوائی جہاز پر ٹوٹ پڑے ہیں اس سے یہ تصاویر عوام کو یاد آنے لگی ہیں۔