ہر گزرتے دن کے ساتھ طالبان کی قوتوں اور اس کے قبضہ والے علاقوں کا دائرہ کار بڑھتا ہی جارہا ہے۔ طالبان نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے قندھار جیل کی عمارتوں کو مسمار کردیا اور اپنے کئی سیاسی قیدیوں کو آزاد کرالیا۔
بتایا جارہا ہے کہ طالبان نے قندھار جیل میں بند اپنے سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے گزشتہ ماہ اور اس سے قبل بھی متعدد دفعہ حملے کئے تھے۔ مگر انہیں کامیابی نہیں ملی۔ بدھ کو قندوز شہر پر قبضہ کرنے کے بعد طالبانی عسکریت پسندوں نے مذکورہ جیل پر حملہ کیا اور جیل میں بند اپنے رفقاء کو آزاد کرنے میں کامیاب رہے۔
افغانستان کے صوبائی دارالحکومت قندوز پر طالبان کے قبضہ کے بعد طالبان کے حملہ کے رفتار میں کمی کے ساتھ ہی افغانستان کے صدر اشرف غنی نے فوجی سربراہ ولی احمد زئی کی جگہ جنرل ہیبت اللہ کو آرمی چیف کے طور پر مقرر کیا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل احمد زئی نے گزشتہ ماہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے پیش رفت کئے جانے کے بعد بھارت کا دورہ منسوخ کیا تھا۔
یہ امر باعث حیرت ہے کہ افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) یا افغانستان کے باقاعدہ سرکاری فوجی طالبان کے خلاف خاطر خواہ دفاع نہیں کررہے تھے اور جب طالبان نے بدھ کے روز قندوز ایئر پورٹ پر قبضہ کیا تو سینکڑوں افغان فوجی اپنے اسلحہ کو چھوڑ کر باضابطہ طور پر طالبان میں شامل ہوگئے۔
قندوز ہوائی اڈے پر دوران جنگ طالبان نے جنگی ساز و سامان پر بھی قبضہ کیا۔ جن میں جنگی ساز وسامان سے لیس ایک M-35 ہیلی کاپٹر افغانستان ایئر فورس کا تھا۔ جسے بھارت نے تحفے میں دیا تھا۔
سینئر صحافی سنج کر باروہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے اسپیشل فورس یونٹ"سارا کھیٹا" نے بدھ کے روز بلٹزکریگ جیسی کارروائی کی ۔اس لڑائی کےدوران طالبان نے قندوز ہوائی اڈہ کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی ہیلی کاپٹر M-35 پر بھی قبضہ کرلیا۔ مذکورہ ہیلی کاپٹر بھارت نے افغان فوج کو بطور تحفہ دیا تھا۔