کرناٹک ہائی کورٹ Karnataka High Court کے حجاب کے تعلق سے دیے گئے عدالتی فیصلے کی بے ادبی نہ ہو اور مقامی سطح پر با اثر مسلم افراد مقامی اسکولی انتظامیہ سے بات چیت کر کے کوئی ایسا درمیانہ راستہ نکالیں تاکہ حجاب کاتقدس بھی بر قرار رہے اور مسئلہ بھی حل ہوجائے۔ ان خیالات کا اظہار معروف قانون داں اور سابق رکن پارلیمنٹ ایڈووکیٹ مجید میمن نے اخبار نویسیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے تعلق سے جو فیصلہ دیا ہے۔
اس میں قرآن شریف کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ قرآن میں اسے لازمی نہیں قرار دیا گیا ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے اور عدالت نے فیصلہ صادر کرنے سے پہلے نا ہی کسی اسلامی اسکالر سے اس ضمن میں معلومات حاصل کی اور نہ ہی کسی مذہبی کتاب کا ٹھوس حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ بالفرض یہ تصور کر لیا جائے کہ مسلم خواتین کو حجاب پہننے کی قرآن مجید میں ہدایت نہیں ہے، تب بھی اگر وہ حجاب پہننا چاہیں تو آئین کے مطابق انہیں روکا نہیں جا سکتا نیز بذات خود یہ بڑا سوال ہے اور کسی چیز کا مذہبی طور پر لازمی نہ ہونا انتظامیہ کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ اس پر پابندی عائد کرے۔