ریاست کیرالہ کی قانون ساز اسمبلی نے جزیرہ لکشدیپ کی پر امن فضا کو درہم برہم کرنے کے درپے ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک قرار داد منظور کی ہے۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر اپنے مختلف اقدامات کے ذریعے یونین ٹریٹری جزیرے پر زعفرانی ایجنڈا مسلط کرنے اور کارپوریٹ مفادات کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ قرارداد میں جزیرے کے عوام کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گو کہ کیرالہ کی بی جے پی نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کے اقدامات کی حمایت کی ہے لیکن اسمبلی میں پارٹی کا کوئی رکن نہ ہونے کی وجہ سے یہ قرار داد اتفاق رائے سے منظور ہوئی ہے۔
ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کا تعلق ریاست گجرات سے ہے۔ گزشتہ دسمبر انہیں اس عہدے پر تعینات کیا گیا اور ان کی آمد کے ساتھ ہی 32 مربع کلومیٹر پر محیط 66 ہزار نفوس کی آبادی والے اس خوبصورت جزیرے کا امن و سکون درہم برہم ہونے لگا۔ جزیرے کی غالب آبادی مسلم قبائلیوں پر مشتمل ہے جنہیں آئینی اعتبار سے گزر بسر کا تحفظ حاصل ہے، لیکن موجودہ انتظامیہ ایسے اقدامات اٹھارہی ہے جن سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ متنازع اقدامات میں لکشدیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن (ایل ڈی اے آر) 2021 نام کے قانون کی منظوری بھی شامل ہے، جس کے تحت مقامی انتظامیہ، عوام کی مرضی کے برخلاف مرکزی حکومت کو بے دریغ طاقت عطا کر رہی ہے۔ حیرت یہ ہے کہ ایسے قوانین کو نافذ کرنے کے لیے مقامی آبادی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
یہ مسودہ لکشدیپ میں موجود زمین کی ملکیت اور اس کے استعمال کے حق کو براہ راست خطرے میں ڈالتا ہے، جس سے حکومت اور اس کے تمام اداروں کو کسی بھی شخص کی زمین کو اپنی ملکیت میں لینے اور اس میں براہ راست مداخلت کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس مسودے کی دفعہ 29 حکومت کو 'ترقیاتی' سرگرمیوں کے لیے کسی بھی اراضی کو حکومت کی نظر میں موزوں نظر آنے پر استعمال کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ ایسے میں زمین کے مالک کی مرضی کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ اس مسودہ میں'عوامی استعمال' کی مبہم اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس سے انتظامیہ کو اختیار مل جاتا ہے کہ وہ اراضی کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرے۔