نئی دہلی: لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے پیر کو پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں منی پور میں تشدد اور جموں و کشمیر میں فوجی افسروں کی ہلاکت پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ تصادم میں فوجیوں کی شہادت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ان کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جانی چاہئے تھی۔ انہوں نے منی پور میں تشدد کا بھی ذکر کیا اور حکمراں جماعت کو نشانہ بنایا۔
انھوں کہا کہ ایک طرف منی پور ہے اور دوسری طرف کشمیر، اس وقت دونوں جل رہے ہیں اور جب ملک میں سیکورٹی کی صورتحال کی بات آتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ صرف ایک جھانکی ہے ابھی تو بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ادھیر رنجن نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں فوجی اب بھی اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف کانگریس کی مخالفت درست تھی۔
دراصل ایوان میں کانگریس کے لیڈر چودھری پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ کی پرانی عمارت میں ایوان کی کارروائی کے آخری دن خطاب کر رہے تھے۔ اس سے پہلے انھوں نے اپنے خطاب کے دوران حکومت کو پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں خواتین کے ریزرویشن بل کو پاس کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے خواتین ریزرویشن بل پاس کرانے کی کوشش کی تھی۔ حکومت کو اب یہ بل پاس کرانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ حکومت ان کا مطالبہ مان لے گی۔ اس کے علاوہ ادھیر رنجن نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور مفاد عامہ کے مسائل کو حکومت کے سامنے پیش کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے لیے ہفتے میں ایک پورا دن مختص کیا جانا چاہئے۔