ایک ایسی شادی جس میں نہ بارات سجی، نہ بینڈ باجا بجا اور نہ ہی رقص ہوا، آٹھ دسمبر کو گھر میں خوشیوں کی شہنائی بجائی جانے والی تھی لیکن ٹھیک آٹھ گھنٹے قبل ہوئے ایک حادثے نے سبھی کی خوشی کو ختم کر دیا، ڈولی میں سوار ہونے والی دلہن اسٹریچر پر لیٹی تھی اور دولہا اسی حالت میں منگل ستر پہنا رہا تھا، اس موقع پر صرف گھر والے اور رشتیدار ہی موجود تھے۔
آٹھ دسمبر کو ریاست اتر پردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ کے کُنڈا گاؤں میں آرتی موریہ کے گھر کو انتہائی خوبصورت انداز میں سجایا گیا تھا۔ اہل خانہ بارات کے استقبال میں مصروف تھے، دلہن آرتی موریا کو اپنے دولہے اودھیش کی بارات کا بے صبری سے انتظار تھا، کچھ ہی گھنٹوں کے بعد بارات آنے والی تھی، بارات کے استقبال کی تیاریاں بھی مکمل ہو گئیں تھیں، دلہن کے خوابوں کی شہنائی بجنے والی تھی اور وہ کچھ گھنٹوں بعد اپنے خوابوں کے شہزادے کے ساتھ رخصت ہونے والی تھی لیکن اچانک یہ تصویر بدل گئی۔ خوشی کے گھر کو غم نے چاروں جانب سے گھیر لیا۔ آرتی کے گھر والوں کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی۔ ایک لمحے میں رنگین تصویر سیاہ اور سفید نظر آنے لگی۔
ایک حادثے نے سارا ماحول ہی بدل دیا۔ بارات پہنچنے کے آٹھ گنھٹے قبل ایک حادثے نے سبھی لوگوں کو پریشان کر دیا، چھت پر کھیل رہے بچوں کو بچانے کے دوران آرتی کا پیر پھسل گیا اور وہ چھت سے نیچے گر گئی، حادثے میں آرتی کی ریڑھ کی ہڈی پوری طرح ٹوٹ گئی، کمر اور ٹانگوں سمیت جسم کے دیگر حصوں میں بھی چوٹیں آئیں۔ آرتی کی حالت اتنی تشویشناک تھی کہ کئی اسپتالوں نے آرتی کا علاج کرنے سے انکار کر دیا۔ پریشان گھر والوں نے آرتی کو پریاگ راج کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا۔
آرتی کی حالت دیکھنے کے بعد ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ فی الحال معذور ہو گئی ہے اور کئی مہینوں تک بستر سے بھی نہیں اٹھ سکتی ہے۔ اتنا سننا تھا کہ گھر والوں کے پیر تلے زمین کھسک گئی، گھر والوں کو لگا کہ اب لڑکا شادی سے انکار کردےگا۔