رمضان المبارک میں ٹھنڈی مشروبات کی مانگ میں اضافہ Soft Drinks Demands During Ramadan
ریاست بہار کے گیا میں گرمی عروج پر ہے۔ چونکہ رمضان المبارک میں گرمی کا موسم عروج پر ہے تو ایسے میں ٹھنڈے مشروبات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے جن میں فالودہ بھی شامل ہے۔ گرمی میں یہ لوگوں کی پہلی پسند ہے۔ دراصل ضلع گیا میں فالودہ کا صرف ایک اسٹال موجود ہے اور یہ شہر گیا کے مسلم اکثریت والے تجارتی علاقہ چھتہ مسجد میں واقع ہے۔
رمضان کے دنوں میں یہاں ضلع کے دور دراز علاقوں سے فالودہ کے ذائقے سے لطف اندوز ہونے کے لیے روزہ دار افطار کے بعد پہنچتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ گیا جیسے شہرت یافتہ شہر میں فالودہ کا ایک ہی اسٹال ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پچیس برس قبل چھتہ مسجد کے علاقے میں ہی محمد کالیا نام سے معروف شخص نے اس کی شروعات کی تھی۔
کالیا کے انتقال کے بعد اب ان کے بیٹے محمد عامر چھ برسوں سے فالودہ فروخت کررہے ہیں۔ ان کے یہاں کی لسی اور فالودہ پورے شہر اور اطراف میں مقبول ہے۔ اسٹال پر موجود محمد عظیم نے کہا کہ یوں تو پوری گرمی میں فالودہ بنتا ہے تاہم رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اسکی کھپت میں دو گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ شام چار بجے سے پارسل ہونا شروع ہوتا ہے اور افطار کے بعد رات گیارہ بارہ بجے تک کافی بھیڑ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ داروں کے درمیان یہ کافی پسندیدہ چیز ہے۔ اس کے کھانے کے بعد طبیعت میں ٹھنڈک کا احساس ہونے لگتا ہے۔
وہیں ایک اور روزہ دار شاہ قمر عرف بھولو کہتے ہیں کہ چونکہ دو رمضان میں ساری چیزیں بند تھیں، اس مرتبہ وہ ساری چیزیں کھلی ہیں، ایسے میں دور دراز علاقوں سے روزہ داروں کی آمد ہورہی ہے۔ روزہ داروں کے لیے یہ ایک اچھی چیز ہے۔ رات تک چھتہ مسجد کا علاقہ روشنی اور بھیڑ بھاڑ سے ڈوبا ہوتا ہے۔ کالیا لسی اور فالودہ بہار میں مقبول ہے۔ گیا میں دوسرا اسٹال نہیں ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے فالودے کا ٹیسٹ کوئی دوسرا نہیں کر پاتا ہے، جس کی وجہ سے دوسرے مد مقابل میں نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ فالودہ دودھ دہی چومن ڈرائی فروٹ اور برف سے ملاکر تیار ہوتا ہے، یہاں کالیا اسٹال میں اضافی کئی سامان ڈالے جاتے ہیں، جس سے اس کا ذائقہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
وہیں دوکاندار محمد عامر بتاتے ہیں کہ وہ چھ برسوں سے اس کو بنا کر فروخت کر رہے ہیں، جو کھپت رمضان میں ہے وہ دوسرے عام دنوں میں نہیں ہے حالانکہ مہنگائی کی وجہ سے اس کی قیمت دس روپے بڑھ گئی ہے ابھی 60 روپے فالودہ "ایک کٹورا" اور 40 روپے لسی "ایک گلاس" فروخت ہوتی ہے۔ محمد عامر اپنے اس کام سے خوش ہیں اور ان کی اچھی آمدنی ہورہی ہے۔
مغربی بنگال میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کی جانب سے افطار کا اہتمامStudents Islamic Organization Iftar Party
مغربی بنگال اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کی جانب سے افطار کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران جمہوریت میں میڈیا کے رول پر ایک مذاکرے میں صحافیوں اور طلبا نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ افطار سے قبل ایک گھنٹے تک جہموری نظام میں چوتھا ستون سمجھے جانے والے میڈیا کے رول پر صحافیوں کے علاوہ عالیہ یونیورسٹی طلبا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایس آئی اور مغربی بنگال زونل صدر شبیر احمد نے کہا کہ میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے لیکن ہم گذشتہ کئی برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ میڈیا کو جس طرح کا رول ادا کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کر رہی ہے بلکہ جو کام نہیں کرنا چاہئے وہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو حق اور سچ کی ترجمانی کرنی چاہئے لیکن میڈیا اس میں اپنا کردار صحیح طور پر ادا نہیں کر رہی ہے۔ موجودہ دور میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ میڈیا اپنا رول ادا کرنے میں ناکام ہے۔ آج کے مذاکرے میں یہی تبادلہ خیال کیا گیا کہ میڈیا کیسے معاشرے کی بہتری کے لیے مثبت رول ادا کرےگا۔ وہیں اس موقع پر ایس آئی اور مغربی بنگال کے پی آر سیکریٹری عمران حسین نے کہا کہ میڈیا کا جو کردار ہے، اس لیے وہ کتنی ایمانداری سے کام انجام دے رہے ہیں اور اس میں صحافیوں کے علاوہ طلباء کا کیا رول ہو سکتا ہے۔ بعض دفعہ ہم دیکھتے ہیں کہ میڈیا منفی رول ادا کر رہی ہے جیسا کہ گذستہ کچھ برسوں سے ہم اپنے ملک کی میڈیا کا رول دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کے مذاکرے میں یہی زیر بحث رہی کہ میڈیا کو معاشرے میں مثبت رول ادا کرنے میں ہماری کیا جہت ہونی چاہئے، طلباء اور صحافی برادری کیا رول ادا کر سکتی ہے۔ میڈیا کا اصل کام ہے سچ اور حق کی بات کرنا، اس کے لئے میڈیا ہاؤس اور صحافی برادری میں بھی بحث کی ضرورت ہے اور طلبا بھی اس میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔