اردو

urdu

By

Published : Jan 1, 2021, 11:29 AM IST

Updated : Jan 1, 2021, 1:06 PM IST

ETV Bharat / bharat

آسام: ہندوؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کی آخری رسومات کا ایک ہی مقام

گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں ایک ہی قبرستان ہے اور یہاں کے باشندوں کو اس سے کوئی شکایت بھی نہیں ہے۔

Crematorium
Crematorium

آسام کے ضلع جورہاٹ میں ایک ایسا قبرستان موجود ہے جسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس قبرستان کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں ایک ہی جگہ پر ہندوؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کی آخری رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ ہندوؤں کی لاشوں کو آگ کے حوالے کیا جاتا ہے جبکہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو اسی قبرستان میں دفن کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔

آسام: ایک ہی قبرستان میں ہوتی ہے ہندو، مسلم اور عیسائی کی آخری رسومات

ضلع جورہاٹ کے ٹیٹابار سب ڈویژن کے تحت گورجان میں جو قبرستان ہے، وہ یقیناً فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک مثال ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک بھر میں مذہبی رواداری کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ گورجان کے اس قبرستان میں ہندؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے آخری رسومات گزشتہ کئی دہائیوں سے ادا کئے جا رہے ہیں اور یہاں کے مقامی باشندوں کو اس سے کوئی شکایت بھی نہیں ہے۔

جورہاٹ شہر سے تقریباً 44 کلیو میٹر فاصلے پر بورہولہ واقع گورجان کا یہ قبرستان گزشتہ نو دہائیوں سے زیادہ مدت سے ہندؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے آخری رسومات گواہ رہا ہے۔

گاؤں کے مقامی باشندہ عمران حسین کا کہنا ہے کہ ''یہ ہمارا قبرستان ہے، یہاں ہندو، مسلم اور عیسائی تینوں مذاہب کے لوگوں کی آخری رسومات ادا کی جاتی ہے، قبرستان کو الگ کرنے کے لئے صرف ایک چھوٹی سی نالی ہے، یہ کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن صرف ایک چھوٹی سی نالی ہے جو تینوں مذاہب کے لئے آخری رسومات کے مقام کی نشاندہی کرتی ہے۔''

تینوں مذاہب کے لوگ اپنی تمام مذہبی رسومات کو مکمل کرتے ہوئے یہاں اپنے مردہ رشتہ داروں کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تمام مذاہب کے لوگ یہاں ان تینوں مذاہب کے افراد کی آخری رسومات میں شرکت بھی کرتے ہیں۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں ایک ہی قبرستان ہے

مقامی باشندہ عمران حسین نے کہا کہ ''چاہے کسی بھی مذہب کا انسان ہو، ہم تمام لوگ اس کے آخری رسومات میں شامل ہوتے ہیں، ہم اس مقام پر ہندؤں کے داہ سنسکار میں حصہ لیتے ہیں اور وہ ہمارے جنازے میں شامل ہوتے ہیں، جب کوئی عیسائی یہاں دفن کیا جاتا ہے تو ہم اس میں بھی شامل ہوتے ہیں، یہ ایک انوکھا، نایاب مقام ہے، ہم یہاں ایک ہی کشتی پر سوار ہیں، سبھی کو ایک ہی جگہ پر جانا ہے اور اس طریقے پر ہر جگہ عمل کیا جانا چاہئے۔''

ایک دوسرے مقامی باشندہ پرشانت گوگوئی کا کہنا ہے کہ ''میں ہندو برادری سے ہوں۔ ہم یہاں عیسائی، ہندو اور مسلمان تینوں مذاہب کے لوگوں کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔ یہاں کی برادریوں کے مابین کوئی مذہبی تفریق نہیں ہے۔ اس قبرستان میں تینوں مذاہب کے لوگ اپنی آخری رسومات ادا کرسکتے ہیں۔''

عام طور پر مختلف مذاہب کے لئے ہر جگہ الگ الگ آخری رسومات کے مقام ہوتے ہیں، لیکن گورجان کا یہ قبرستان دوسرے کے مقابلے مختلف ہے، مذہبی تقسیم ابھی تک گورجان کے اس مقام کو منفی طور پر متاثر نہیں کرسکی ہے۔ ماضی میں کبھی بھی گورجان میں مذہبی تصادم یا نفرت کے واقعات پیش نہیں آئے ہیں اور اس طرح گورجان کے عوام اپنے پرکھوں کے ذریعہ 1933 میں شروع کی گئی اس روایت کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔

Last Updated : Jan 1, 2021, 1:06 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details