اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Complete Curfew On Eid: کھرگون میں آج مکمل کرفیو نافذ، گھروں میں ادا کی جائے گی عید کی نماز

ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں عید کے موقع پر مکمل کرفیو نافذ رہے گا، حکومت نے لوگوں سے اپنے اپنے گھروں میں عید کی نماز ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ حساس علاقوں میں ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ A complete curfew has been imposed in Khargone on Eid

کھرگون میں آج مکمل کرفیو نافذ، گھروں میں ادا کی جائے گی عید کی نماز
کھرگون میں آج مکمل کرفیو نافذ، گھروں میں ادا کی جائے گی عید کی نماز

By

Published : May 3, 2022, 8:15 AM IST

کھرگون:رام نومی پر تشدد کے بعد کھرگون میں نافذ کرفیو بدستور جاری ہے۔ Complete Curfew On Eid In Khargone۔ تاہم شہر میں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ دریں اثنا عید اور پرشورام جینتی کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے آج منگل کو مکمل کرفیو کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ پیر کو ہونے والے امن کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ پرشورام جینتی اور عید کے حوالے سے ضلع انتظامیہ نے امن کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ ایس ڈی ایم ملند ڈھوکے نے بتایا کہ امن کمیٹی کی میٹنگ میں دونوں طرف کے لوگ موجود تھے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مسلم کمیونٹی کے لوگ عیدگاہ کے بجائے اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں گے اور ہندو برادری بھی اپنے اپنے گھروں میں پرشورام جینتی منائے گی۔

کھرگون میں آج مکمل کرفیو نافذ، گھروں میں ادا کی جائے گی عید کی نماز

آئی پی ایس انکت جیسوال نے کہا کہ عید اور پرشورام جینتی کے پیش نظر کھرگون میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے منگل کو کرفیو نافذ کر دیا ہے، جس کے لیے پولیس نے جگہ جگہ بریکیٹنگ کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مارچ پاسٹ بھی کیا جا رہا ہے، ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہوجائے تو ایسی صورت حال میں شرپسندوں کو بھگانے کے لیے شہر میں فائر ٹیر گیس اور عارضی جیل کا انتظام کیا گیا ہے۔ شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ایک خصوصی فورس کو بلایا گیا ہے جس میں کل 1300 فوجی ہیں۔

کھرگون میں آج مکمل کرفیو نافذ، گھروں میں ادا کی جائے گی عید کی نماز

واضح رہے کہ رام نومی کے موقع پر رننگ تقریب کے دوران فریقین میں جھڑپ ہوگئی، جس کے بعد معاملہ نے پرتشدد شکل اختیار کر لی۔ پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ تشدد کے دوران کچھ لوگوں نے پیٹرول بم بھی پھینکے۔ اس پورے واقعے میں عام لوگوں سمیت 20 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور بعد میں ایک لاپتہ شخص کی لاش ملی جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ تشدد میں زخمی ہوا تھا۔ حکومت نے اس معاملے میں ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان کے گھروں کو مسمار کردیا، حالانکہ حکومت کی اس انہدامی کارروائی کے خلاف ملی و سیاسی تنظیموں نے احتجاج کیا اور ریاستی حکومت پر یک طرفہ و جانبدارانہ کارروائی کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف انہدامی کارروائی کی جبکہ دوسرے فرقہ کے لوگوں کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details