نئی دہلی: پدم شری ایوارڈ یافتہ ہندی سنیما کی مشہور اداکارہ آشا پاریکھ کو جمعہ کے روز بھارتی سنیما میں ان کی مثالی شراکت کے لیے 2020 کے 52 ویں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ صدر دروپدی مرمو نے وگیان بھون میں منعقدہ 68 ویں قومی فلم ایوارڈ تقسیم کی تقریب میں پاریکھ کو ان کی زندگی بھر کی عظیم حصولیابی کے طور پر بھارتی سنیما کے سب سے بڑے ایوارڈ دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔68th National Film Awards
اس باوقاراعزازسے پرجوش محترمہ پاریکھ نے کہا، ''دادا صاحب پھالکے ایوارڈ حاصل کرنا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ میری 80ویں سالگرہ سے صرف ایک دن پہلے مجھے یہ بڑی پہچان ملی ہے۔ یہ سب سے باوقار اعزاز ہے جو مجھے حکومت ہند سے ملا ہے۔' اپنے دور میں طویل عرصے تک بالی ووڈ سنیما کی دل کی دھڑکن رہیں اداکارہ پاریکھ نے کہا، "میں جیوری کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کہ انہوں نے مجھے اس اعزاز کے لائق سمجھا۔ میں گزشتہ 60 سال سے فلم انڈسٹری میں ہوں اور اب بھی اپنے طریقے سے انڈسٹری سے وابستہ ہوں۔
آشا پاریکھ اپنے وقت کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکارہ رہی ہیں۔ ان کا شمار ہندوستانی سلور اسکرین کی اب تک کی سب سے کامیاب اور بااثر اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔ پروڈیوسر سبودھ مکھرجی اور مصنف ہدایت کار ناصر حسین نے محترمہ پاریکھ کوشمی کپورکے ساتھ 'دل دے دیکھو' (1959) میں بطورہیروئن کاسٹ کیا۔ جس نے انہیں راتوں رات اسٹار بنا دیا۔ حسین کے ساتھ ان کی طویل رفاقت تھی، جنہوں نے انہیں چھ مزید فلموں میں بطور ہیروئن کاسٹ کیا، جن میں جب پیار کسی سے ہوتا ہے (1961)، پھر وہی دل لیا ہوں (1963)، تیسری منزل (1966)، بہاروں کے سپنے (1967)، پیار کا موسم (1969)، اور کاروان (1971) شامل تھیں۔
آشا پاریکھ بنیادی طور پر اپنی زیادہ تر فلموں میں ایک گلیمر گرل، بہترین رقاصہ اور ٹامبائے کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ فلم ڈائریکٹر راج کھوسلہ نے انہیں 'دو بدن' (1966)، 'چراغ' (1969) اور 'میں تلسی تیرے آنگن کی' (1978) میں بطور ہیروئن کاسٹ کیاتھا۔