راجیہ سبھا چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کاروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے سے پہلے اپنے اختتامی بیان میں کہا کہ پارلیمنٹ کا یہ دوسرا سیشن ہے جو کورونا وبا کے سائے میں ہوا ہے اور یہ اطمینان کی بات ہے کہ اس دوران کووڈ پروٹوکول اور تمام ضروری اسٹینڈنگ آپریٹنگ سسٹم پر مکمل عمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ سیشن کے دونوں مرحلوں کے لیے کل 33 اجلاس متعین تھے تاہم دوسرے مرحلے کے وقت سے پہلے ختم ہونے کے سبب کل 23 اجلاس ہی ہو سکے۔
بجٹ سیشن کا پہلا مرحلہ 29 جنوری سے 12 فروری اور دوسرا مرحلہ آٹھ مارچ تک چلا۔ اس دوران ایوان میں کل 19 بل پاس ہوئے۔
ان 23 اجلاس کے دوران ایوان کی کاروائی 116 گھنٹے 31 منٹ کے متعینہ وقت کے مقابلے 104 گھنٹے 23 منٹ چلی۔ اس طرح دونوں مرحلوں کے دوران ایوان میں پروڈکٹیوِٹی 90 فیصد رہی۔
رکاوٹ کے سبب ایوان کے 21 گھنٹے 26 منٹ کا وقت برباد ہوا حالانکہ ایوان نے متعینہ وقت سے 14 گھنٹے اور 28 منٹ اضافی وقت بیٹھ کر اس کی کچھ بھرپائی کی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سیشن کے دوران ایوان میں اوسطاً 94 فیصد کام کاج ہوا۔
راجیہ سبھا چیئرمین نے کہا کہ 'بجٹ سیشن کے دوران صدر کی تقریر پر شکریہ کی تحریک اور عام بجٹ پر تفصیل سے بحث ہوئی اور اراکین نے اس میں کھل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس غرض سے وقفہ صفر اور وقفہ سوال کا وقت بھی اراکین کو دیا گیا۔
نائیڈو نے کہا کہ بجٹ سیشن کے دوران ایوان نے (بجٹ) اختصاص اور مالیاتی بلوں کو لوک سبھا کو لوٹانے کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر اہم بل پاس کیے۔ ان بلوں میں صلح اور ثالثی بل، بندر گاہ ٹریبونل بل، میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگنینسی، کان اور معدنیات اور بیمہ ترمیمی بل اور قومی دارالحکومت علاقہ ترمیمی بل شامل ہیں۔
جل شکتی، ریلوے اور سیاحت کی وزارتوں کے کام کاج پر بھی ایوان میں تفصیل سے بحث کی گئی۔ اراکین نے عوامی مفاد کے 273 مسائل اور 110 خصوصی ذکر کے مسائل اٹھائے۔
علاوہ ازیں اتراکھنڈ کے چمولی میں تودہ کھسکنے، مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ تعطل کے سبب پیدا شدہ صورتحال، کووڈ وبا اور گاڑی اسکریپنگ پالیسی پر بھی وزراء نے اپنی جانب سے بیان دیے۔