حیدرآباد دکن کے ہشتم نظام میر محبوب علی خاں بہادر کی پیدائش 17 اگست 1866ء کو پرانی حوالی میں ہوئی۔ میر محبوب علی خاں بہادر نے 42 سال حیدرآباد دکن پر حکومت کی۔ ان کی حکمرانی میں حیدرآباد دکن کی ترقی ہوئی۔ آپ کے دور میں ضلع محبوب نگر کا قیام عمل آیا۔ آج بھی محبوب نگر کے رہائشی ان کے یوم پیدائش اور برسی کے موقع پر نواب میر محبوب علی خاں بہادر کی قبر پر فاتحہ خوانی و عقیدت کے گل پیش کرتے ہیں۔
حیدرآباد: نواب میر محبوب علی خاں بہادر کی 110ویں برسی
ایک سو دسویں برسی کے موقع پر محبوب نگر کے رہنے والے عبدالرحیم نے ایک وفد کے ساتھ تاریخی مکہ مسجد کے دامن میں آصف جاہی قبرستان میں واقع میر محبوب علی خاں بہادر کی تربت پر فاتحہ خوانی کی۔
Nawab Mir Mehboob Ali Khan Bahadur اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میر محبوب علی خاں بہادر نے محبوب نگر ضلع کو بسایا جہاں آج نواب محبوب علی خاں بہادر کی تعمیر کردہ عمارتیں موجود ہیں جس سے عوام استفادہ کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار
اس موقع پر تعمیر ملت کے ضیاء الدین نیر نے کہا کہ آصف جاہی حکمرانوں کی ایک سنہری تاریخ رہی ہے، ہمارا کام ہے کہ ہم ان کی تاریخ کو نئی نسل سے روشناس کرائیں۔ تعمیر ملت بھی اسی پر کام کررہی ہے۔
وہیں عبدالرحیم نے کہا کہ میر محبوب علی خاں بہادر ایک سیکولر بادشاہ تھے اور آج بھی ان کی تعمیر کردہ عمارتوں کو حکومت استعمال کررہی ہے جس میں ریاست تلنگانہ کی اسمبلی بھی شامل ہے اور بھی کئی عمارتیں ہیں لیکن حکومت میر محبوب علی خاں بہادر کے دور میں تعمیر کردہ دیگر عمارتوں کو نظر انداز کررہی ہے جس میں محبوب منشن بھی شامل ہے، جو میر محبوب علی خاں بہادر کا مکان تھا۔
عبدالرحیم نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ محبوب نگر میں جو بڑے تالاب ہیں ان کا نام محبوب ساگر رکھا جائے۔