کبوتر بازی کشمیری عوام کا پسندیدہ مشغلہ
ریاست کشمیر میں کبوتر پالنا عوام کا محبوب مشغلہ تصور کیا جاتا تھا تاہم دور جدید میں سوشل میڈیا اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ شوق ختم ہوتا جارہاہے۔ ایک دہے قبل تک بھی دیہاتوں میں کبوتر بازی کے شوقین تھےاور کبوتروں کے لیے گھروں میں ایک خاص جگہ بنوائی جاتی تھی اور اسے گھر میں برکت تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ روایتی شوق بڑی حد تک کم ہوگیا ہے اور بہت ہی کم افراد ایسے ہیں جو اس مشغلہ کو اب بھی روایتی انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے اس مشغلہ سے تعلق رکھنے والے کئی افراد کو تلاش کیا اور ان سے بات کی ۔ شمالی ضلع بانڈی پورہ کے نوگام سونا واری میں اب بھی درجنوں نوجوان اس مشغلہ کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ انہیں کبوتروں کے بغیر زندگی ادھوری لگتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کبوتر بازی ان کی زندگی کا ایک حصہ ہے اور کبوتروں کے ساتھ وقت گذارنے سے انہیں سکون ملتا ہے۔
مقامی نوجوان تجمل کا کہنا ہے کہ یہ مشغلہ اس لئے دم توڑ رہا ہے کہ آج لوگوں کے پاس وہ وقت نہیں رہا مصروفیات بہت زیادہ برھ گئی ہیں۔ پہلے زمانے میں لوگوں کے پاس وقت تھا لیکن اب لوگ ذہنی طور پر الجھے ہوئے ہیں اس وجہ سے بھی کبوتر بازی کا رجحان کم ہوگیا ہے۔
محمد ایوب نامی ایک اور کبوتر باز نے کہا کہ وہ پچھلے 20 سالوں سے کبوتروں کو پال رہے ہیں اور ان کا یہ شوق جاری رہے گا۔ نوگام سوناواری کے عاشق حسین نامی ایک کبوتر باز کہتے ہیں کہ کبوتروں کی کئی اقسام ہیں اور یہ رنگ اور کھیلنے کی بنیاد پر پسند کئے جاتے ہیں۔ کبوتر بازی کی اپنی ایک الگ اصطلاح ہے اور انہیں مختلف چیزوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان میں کشمیری کبوتر، جنگلی کبوتر، یاہو اور لک نامی کبوتروں کے اقسام معروف ہیں۔
کبوتر زمانہ قدیم سے ہی ایک پسندیدہ پرندہ رہا ہے اور کبوتروں کا گھروں پر بیٹھنا نیک شگون مانا جاتا تھا تاہم یہ شوق اب دم توڑ تا نظر آریا ہے وہیں چند کبوتر باز روایتی انداز میں اس شوق کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔