سوشل میڈیا پر مہاراشٹر کالج کے وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے ممبئی: سوشل میڈیا پر مہاراشٹر کالج کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ لیکن اس کی حقیقت کیا ہے؟ سب سے پہلے اس ویڈیو کی پوری حقیقت بیان کرتے ہیں۔ کینٹین میں کچھ اسٹوڈنٹس بیٹھے ہوئے ہیں۔ اسی دوران پرنسپل سراج چوگلے اور پروفیسر محمود عالم کی انٹری ہوتی ہے۔ ساتھ میں ایک خاتون پروفیسر بھی ہیں۔ اب شروع ہوتی ہے یہاں سے آئی کارڈ چیکنگ کہ کون سا اسٹوڈنٹ کالج کا ہے اور کون کالج کے باہر کا۔ اسی دوران یہ دونوں یہاں سے فرار ہونے کے لیے اس طرف آتے ہیں لیکن چونکہ داخلی دروازے پر کالج کے پروفیسر کھڑے ہیں تو بھاگنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ اس سے پہلے یہ بھاگتے تو ان کا بھی آئی کارڈ چیک کیا جانے لگا تو پتہ چلا کہ یہ آؤٹ سائیڈر ہیں اور کالج میں تفریح کی غرض سے تشریف لائے ہیں۔ اس کے بعد کیا ہوا یہ ہم نہیں بلکہ سی سی ٹی وی میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔ انہیں یہاں سے پکڑ کر کالج کی آفس میں لے جایا گیا اور وارننگ دے کے چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
دو ٹانکی علاقہ میں آتِزدگی کے سبب دس کروڑ سے بھی زیادہ کا نقصان
یہ واردات یہ وائرل سی سی ٹی وی آج یہ کل کا نہیں ہے بلکہ یہ کئی ماہ پرانا ہے اور یہ سی سی ٹی وی وائرل کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ کالج کینٹین کا ہی کوئی فرد ہے جس نے وائرل کرنے کی بعد ایسا ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ کالج انتظامیہ آئی کارڈ نہ ہو نے کے سبب اسٹوڈنٹ کو ایسے پیٹ رہے ہیں۔
ہم نے اس بارے میں مہاراشٹر کالج کے پرنسپل اور پروفیسر محمود عالم دونوں سے تفصیل جاننے کی کوشش کی جس۔ پر انہوں نے جواب دیا کہ انہیں ایسی کئی شکایتیں موصول ہوئی ہیں کہ اس کالج میں آؤٹ سائڈر لڑکے آتے ہیں جو یہاں کہ طالبات سے ساتھ چھیڑ خانی کرتے ہیں یہی نہیں منشیات بھی یہاں سپلائی کرتے ہیں۔ اس شکایت کے بعد کالج وقتاً فوقتًا اس طرح کی اسپیشل ڈرائیو کے ذریعہ آئی کارڈ چیک کرتے ہیں تاکہ کالج میں آئوٹ سائڈر کسی بھی طرح کی غیر قانونی یہ غیر سماجی سرگرمیوں کو فروغ نہ مل سکے۔ کئی معاملوں میں کالج انتظامیہ پولیس تھانے میں شکایت کرتی ہے تو کئی معاملوں میں سختی اور وارننگ k بھی اختیار کرتی ہے۔ اب یہ رویہ کتنا درست ہے اس بارے میں ہم کچھ نہیں کہ سکتے۔