اردو

urdu

ETV Bharat / state

پرتاپ گڑھ کنڈہ ڈی ایس پی ضیاءالحق قتل کیس، 10 ملزمین قصوروار قرار - DSP Zia ul Haq Murder Case - DSP ZIA UL HAQ MURDER CASE

2013 کو یوپی کے کنڈہ میں ضیاء الحق کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اب معاملے میں 10 ملزمین قصوروار قرار پائے ہیں۔

ڈی ایس پی ضیاءالحق قتل کیس، 10 ملزمین قصوروار قرار
ڈی ایس پی ضیاءالحق قتل کیس، 10 ملزمین قصوروار قرار (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 4, 2024, 7:04 PM IST

لکھنؤ: پرتاپ گڑھ کے ہتھی گنواں تھانہ علاقے کے بالی پور گاؤں میں 2 مارچ 2013 کی رات تقریباً 8.15 بجے دوہرے قتل کی اطلاع ملی۔ موقع پر پہنچنے والے کنڈہ ڈی ایس پی ضیاء الحق کو پہلے لاٹھیوں سے بے دردی سے مارا گیا۔ اس کے بعد انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اُن کی لاش پردھان کے گھر کے پیچھے پلیٹ فارم پر تین گھنٹے تک پڑی رہی۔ اس معاملے میں رگھوراج پرتاپ سنگھ کو دیگر لوگوں کے ساتھ سازش کے ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ جمعہ کو لکھنؤ کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے اس معاملے میں 10 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا۔

پورا معاملہ کیا ہے؟

2 مارچ 2013 کو یوپی کے کنڈہ میں ضیاء الحق کو قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ یوپی پولیس میں ڈی ایس پی کے عہدے پر تعینات تھے۔ بالی پور گاؤں کے سربراہ ننھے یادو کے قتل کی اطلاع ملتے ہی ضیاء الحق ان کے گھر گئے تھے۔ اس کے بعد ہجوم نے اُن پر حملہ کر دیا تھا۔

ڈی ایس پی ضیاءالحق کے باقی ساتھی بھاگ گئے لیکن وہ وہیں رہے۔ ہجوم نے پہلے انھیں مارا پیٹا، پھر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

اس معاملے کی تحقیقات کر رہی سی بی آئی نے اپریل 2013 میں گاؤں کے سربراہ کے بیٹے پون یادو، ببلو یادو، پھول چند یادو اور منجیت یادو کو ڈی ایس پی ضیاءالحق کے قتل کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ان ملزمان پر الزام تھا کہ ننھے سنگھ نامی شخص نے ڈی ایس پی حق پر گولی چلائی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ ننھے سنگھ راجہ بھیا کا منیجر اور شوٹر ہے۔

تحقیقات کے دوران سی بی آئی نے کنڈہ کے آزاد ایم ایل اے رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجا بھیا ، گلشن یادو سمیت ان کے چار معاون کے خلاف عدالت میں کلوزر رپورٹ داخل کی تھی۔ سال 2014 میں ٹرائل کورٹ نے کلوزر رپورٹ خارج کرتے ہوئے تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا تھا ، جس پر ہائی کورٹ نے روک لگا دی۔ مرحوم ڈی ایس پی ضیاالحق کی اہلیہ پروین آزاد نے مذکورہ حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے رٹ پر سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو بحال کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details