اردو

urdu

ETV Bharat / state

وزیر اعظم مودی کے مسلم مخالف بیانات وزیر اعظم کے عہدے کی توہین ہے: یونائٹیڈ مسلم فورم - Modi Anti Muslim Remarks

PM MODI CONTROVERSIAL REMARKS: یونائٹیڈ مسلم فورم کے اراکین نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے مسلم مخالف بیانات وزیر اعظم کے عہدے کی توہین ہے۔ فورم نے کہا کہ انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کے بعد بھی الیکشن کمیشن سے کسی کارروائی کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔ فورم نے عوام سے کثیر تعداد میں ووٹ کرنے کی اپیل کی۔ فورم نے ائمہ مساجد اور خطیب صاحبان سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کے خطاب میں لوگوں کو ووٹ دینے کی جانب راغب کریں۔ اور عوام سے کثیر تعداد میں ووٹ کرنے کی اپیل کریں۔

PM Modi anti Muslim remarks are an insult to PM's office: United Muslim Forum
PM Modi anti Muslim remarks are an insult to PM's office: United Muslim ForumPM Modi anti Muslim remarks are an insult to PM's office: United Muslim Forum

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 25, 2024, 4:10 PM IST

حیدرآباد:یونائٹیڈ مسلم فورم نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حالیہ متنازعہ انتخابی تقاریر کو ان کی مسلم دشمنی اور ان کے تعصب سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور ان کے ان بیانات کو ملک کے وزیر اعظم کے عہدے کی توہین کے مترادف قرار دیا۔ فورم کے ذمہ داران مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم ( صدر )، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا شاہ محمد جمال الرحمٰن مفتاحی و دیگر ذمہ داران نے کہا کہ گزشتہ دس سال سے حکومت کررہے نریندر مودی جو سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ دیا کرتے رہے ہیں، نے انتخابات میں ھندو اکثریتی طبقے کے ووٹ حاصل کرنے انہوں نے مسلمانوں کو گھس پیٹھیا قرار دیا، ساتھ ہی زیادہ بچے پیدا کرنے والا بتایا۔ وہ ہندو خواتین کے مقدس منگل سوتر کی دہائی دے کر ان کو خوف میں مبتلا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہندو طبقے میں ڈر و خوف پیدا کرکے جھوٹ، فریب، تعصب، نفرت اور سماج کی تقسیم کے ذریعہ اپنے اقتدار کی عمارت کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اپوزیشن کا مودی کی مسلم مخالف انتخابی مہم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ - PM Modi Remarks

جن افراد کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے ان میں مولانا سید حسن ابراہیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، جناب ضیاء الدین نیر، جناب سید منیر الدین احمد مختار ( جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا ابو طالب اخباری، مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا میر فراست علی شطاری، ڈاکٹر مشتاق، جناب ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا عبدالغفار خان سلامی، ڈاکٹر نظام الدین جناب بادشاہ محی الدین و دیگر بھی شامل ہیں۔

پی ایم نریندر مودی درج فہرست اقوام و قبائل کو مسلمانوں سے متنفر کرنے جھوٹ کی بنیاد پر یہ دعوے کر رہے ہیں کہ ان طبقات کے تحفظات کو کاٹ کر مسلمانوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں اس قدر جھوٹ شاید کسی عوامی قائد نے نہ کیا ہو۔ نریندر مودی گجرات کے مسلم کش فسادات کے دائرے سے خود کو باہر نہیں لاسکے، حالانکہ وہ ملک کے وزیر اعظم کے علاوہ اپنے آپ کو وشواگرو یعنے ورلڈ لیڈر بھی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ فورم کے ذمہ داروں کا یہ احساس ہے کہ انتخابات کے پہلے مرحلہ کے بعد نریندر مودی اور پارٹی کے دیگر قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں، آنے والے مزید انتخابی مرحلوں میں ان کی یہ بوکھلاہٹ مزید بڑھ سکتی ہے۔ زبانی جمع خرچ کے بعد وہ عملی طور پر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

انتخابی ضابطۂ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی اور قانون کی دھجیاں اڑانے کے بعد بھی الیکشن کمیشن سے کوئی خصوصی کارروائی کی امید نہیں رکھی جاسکتی۔ ان حالات میں ملک کے عوام کو چاہیے کہ وہ ملک و سماج کو باٹنے والی ان طاقتوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔ فورم کے ذمہ داران نے ووٹ کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے اس کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی شعور کو بیدار کرنے کی ضرورت ظاہر کی. فورم نے ائمہ مساجد و خطیب صاحبان سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کے خطاب میں ملک کے موجودہ حالات کا احاطہ کرتے ہوئے صد فیصد رائے دہی کی ترغیب دیں، اس لیے کہ یہ انتخابات نہ صرف ملک میں جمہوریت کی بقاء، سلامتی بلکہ قانون کی حکمرانی کی بھی سمت متعین کریں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details