مولانا حفیظ خان رضوی سے خصوصی گفتگو بیدر:مولانا حفیظ خان رضوی بیدر نے ای ٹی وی بھارت سے مزارات پر زیارت کے حوالہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں اس ماہ رجب المرجب کی مناسبت سے مزارات کی زیارت کرنا کہاں تک صحیح ہے؟ کیا یہ سنت ہے؟ کیا یہ بدعت ہے؟ اس کو بتانے کی کوشش کروں گا۔ کیونکہ آج کل لوگ کہتے ہیں مزارات اولیاء کرام کی زیارت کرنا بدعت ہے۔ حرام ہے۔ کفر ہے۔ شرک ہے اور نہ جانے کیسی کیسی بولیاں بولی جا رہی ہیں تو میں آج کوئی ہوائی باتیں نہیں بلکہ دلائل کی روشنی میں آپ کے سامنے بات رکھوں گا کہ مزارات کی زیارت کرنا بدعت نہیں بلکہ سنت رہی ہے۔ سنت اولیاء ہے سنت صحابہ ہے اور سنت انبیاء بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
شبِ معراج آقائے نامدار رسول رحمتﷺ کا عرش اعلیٰ کا مبارک سفر
ماہ ربیع المرجب میں رب تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب کو جو معراج کے سفر پر بلایا تو اس معراج کے سفر میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصیٰ جاتے ہیں ہم اور آپ سب جانتے ہیں۔ تو مسجد اقصیٰ جب اللہ کے رسول تشریف لے گئے تو وہاں پر آدم علیہ السلام سے لے کر عیسیٰ علیہ السلام تک جتنے بھی انبیاء کرام آپ سے پہلے وصال فرما گئے تھے، سب کے سب انبیاء کرام مسجد اقصیٰ میں جمع ہوتے ہیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی امامت فرماتے ہیں۔
رب تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ مسجد اقصیٰ کی جانب ہم لے گئے اپنے محبوب کو مسجد حرام سے جس کے اطراف واکناف ہم نے برکتیں رکھی ہیں تو یہ برکتوں سے مطلب کیا ہے؟ برکتوں کا مراد کیا ہے؟ تو علماء ارشاد فرماتے ہیں کہ برکتوں سے مراد یہ ہے کہ مسجد اقصیٰ کی جانب بے شمار انبیاء کرام کے مزارات ہیں۔ یعنی بے شمار انبیاء کرام وہاں پر مدفون ہیں۔ اسی لیے اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس کے ارد گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں۔ مزارات پر چادر کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ مزارات پر چادر ڈالنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ مزار اللہ کے ولی کی ہے۔