نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اقلیتی مورچہ نے وقف بورڈ ترمیمی ایکٹ 2024 کے بارے میں مسلم کمیونٹی سے رابطہ قائم کرنے اور ان کی تجاویز جمع کرنے کے لیے ایک سات رکنی ٹیم تشکیل دی ہے۔ بی جے پی کی یہ ٹیم پارٹی کے قومی صدر اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے چیئرمین کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
سات رکنی ٹیم میں اتراکھنڈ وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس، مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے چیئرمین سنور پٹیل، ہریانہ وقف بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر چودھری ذاکر حسین، گجرات وقف بورڈ کے چیئرمین محسن لوکھنڈ والا، بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی ایگزیکٹو ممبر مولانا حبیب حیدر، بی جے پی اقلیتی مورچہ کے نیشنل ایگزیکٹو ممبر ناصر حسین اور ہماچل پردیش وقف بورڈ کے سابق چیئرمین راج بالی شامل ہیں۔
یہ ٹیم 31 اگست ہفتے کے روز کو تشکیل دی گئی تھی۔ بی جے پی کے اعلیٰ ذرائع کے مطابق پارٹی ہائی کمان نے اقلیتی محاذ کو ہدایت دی ہے کہ وقف بورڈ ترمیمی بل کے تعلق سے مسلم کمیونٹی سے بات چیت کے لیے اراکین کی تقرری کی جائے۔ کمیٹی مختلف ریاستوں کا دورہ کرے گی، مسلم علماء سے بات کرے گی، ان کے تحفظات کو سمجھے گی اور تجاویز جمع کرے گی۔
بی جے پی کے مطابق یہ کمیٹی اقلیتی برادری کے اندر موجود کسی بھی غلط فہمی اور شکوک کو بھی دور کرے گی۔ وقف بورڈ ترمیمی بل پر اپوزیشن کے اعتراضات کے بارے میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ترمیم کے بارے میں کئی مسلم مذہبی رہنماؤں سے مشورہ کیا گیا ہے اور انہوں نے اس پر کسی قسم کی پریشانی کا اظہار نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی وقف املاک کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرانے اور غریب مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ صدیقی نے زور دے کر کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں صرف بی جے پی کی مخالفت کر کے سیاست کر رہی ہیں۔ دریں اثنا، لوک سبھا سکریٹریٹ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق، جے پی سی نے عوام، این جی اوز، ماہرین، اسٹیک ہولڈرز اور اداروں سے آراء اور تجاویز طلب کی ہیں۔