اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

گیا: استاد الشعرا کا درجہ رکھنے والے شاعر سید شاہ غفران اشرفی سے خصوصی گفتگو - Syed Shah Ghafran Ashrafi - SYED SHAH GHAFRAN ASHRAFI

Special Conversation With Syed Shah Ghufran Ashrafi ضلع گیا کے بزرگ شاعر سید شاہ غفران اشرفی جنہیں ضلع اور ریاست میں 'استاد الشعرا' کا درجہ حاصل ہے، ای ٹی وی بھارت اُردو نے ان سے خاص بات چیت کی ہے۔ غفران اشرفی ایک خانقاہ کے سجادہ نشیں اور پیر ہیں، تاہم انکی مقبولیت ایک شاعر کے طور پر زیادہ ہے۔

A special conversation with Syed Shah Ghufran Ashrafi
A special conversation with Syed Shah Ghufran Ashrafi

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 1, 2024, 5:26 PM IST

Updated : Apr 22, 2024, 4:54 PM IST

گیا کے استاد الشعرا کا درجہ رکھنے والے شاعر سید شاہ غفران اشرفی سے خصوصی گفتگو

گیا: خانقاہوں سے اردو ادب اور شاعری کو بہت فروغ ملا اور یہاں سے اس زبان کو کافی مضبوطی ملی۔ صوفی کلام جب کوئی پڑھتا ہے تو اسے سن کر ایک الگ کیفیت پیدا ہوتی ہے اور وہ کلام عشق میں جھومنے پر مجبور کرتے ہیں۔ امیر خسرو سے لیکر کئی پائے کے بزرگ جو ایک بڑے شاعر بھی تھے۔ آج بھی خانقاہوں میں ادب اور ثقافت کے ساتھ اشعار و کلام کی حفاظت ہوتی ہے اور موجودہ وقت میں کئی خانقاہ ہیں جن کے سجادہ نشیں یا اس خانقاہ کا کوئی پیر و مرشد شاعر ضرور ہے۔ انہیں میں ضلع گیا کے بیتھو شریف میں واقع خانقاہ کریمیہ درویشیہ کے موجودہ سجادہ نشیں حضرت سید شاہ غفران اشرفی ہیں۔

غفران اشرفی نے یوں تو کئی غزلیں اور نظمیں لکھی ہیں لیکن ان کا زیادہ کلام عظمت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعنی کہ نعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مبنی ہے۔ صوفیانہ کلام و شاعری ان کی پہچان ہے۔ حالانکہ اُنہوں نے حالات حاضرہ پر بھی بڑے بے باکی سے قلم اٹھایا ہے۔

غفران اشرفی ضلع کے وہ شاعر ہیں جو اپنی خدمات اور نئی نسل کے شاعروں کو غزل و نظم لکھنے کی باریکیوں سے واقف کراتے ہیں اور انکی تربیت و رہنمائی کی وجہ سے استاد الشعرا کا درجہ رکھتے ہیں۔ غفران اشرفی کا تعلق ضلع ہیڈ کوارٹر سے متصل بیتھو شریف سے ہے۔ یہاں بیتھو میں مگدھ کے روحانی تاجدار حضرت سید شاہ مخدوم درویش اشرف کا آستانہ ہے جہاں ہر دن سینکڑوں مصیبت زدہ پریشان حال اپنی آرزو منتوں مرادوں کو لیکر حاضری دیتے ہیں۔

یہیں بیتھو شریف میں ایک خانقاہ حضرت سید شاہ کریم رضا علیہ الرحمہ کی قائم کردہ خانقاہ کریميه درویشیہ ہے اور اسی خانقاہ کے سجادہ نشیں حضرت سید شاہ غفران اشرفی ہیں جو ایک بڑے شاعر بھی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اُردو نے اُن سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ غفران اشرفی نے شاعری کے سفر پر کہا کہ یہ تو خاندانی وراثت ہے۔

سید شاہ غلام حسن صاحب رحمت اللہ علیہ خاندان میں ایسے بزرگ تھے جن کا فارسی کا دیوان 1284 ہجری میں برقی پریس کانپور سے شائع ہوا۔ میں ان کی پانچویں پیڑھی ہوں، تو یہ میرے خون کے اندر شامل ہے۔ میں نے پہلا جو شعر کہا تھا وہ یہ تھا کہ' علی مشکل کشا کا نام لے کر نکل آیا ہوں، بحر بے کراں سے۔ آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں میری شاعری کی شروعات اور بنیاد کس طرح ہوگی۔

میں شروع سے ہی اس میں دلچسپی لیتا رہا اور اشعار کہتا رہا اور اللہ کا کرم ہے کہ مجھےاستاد الشعرأ کہا جاتا ہے۔ اللہ احسان کا بدلہ احسان سے ادا کرتا ہے۔ یہ اس کی مہربانی ہے۔ میرا ایک شعر ہے کہ' جس حال میں رکھو گے ذرا اف نہ کرے گا، یہ اشرفی راضی بہ رضا بول رہا ہے' یہ اسکی رضا اور کرم ہے کہ جہاں ادنیٰ کو چاہے اعلیٰ بنادے اور اعلیٰ مقام پر پہنچا دے۔ غفران اشرفی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اُنہوں نے غالب اکیڈمی جیسے ادارے کے مشاعرے کی صدارت کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی نسل کی شاعری ہر زمانے میں رہی ہے۔ اب بھی نئی نسل کے شاعر عروج پا رہے ہیں۔ اس لیے کہ ان کے اندر سہولت پسندی آگئی ہے سب چیزوں کو سمجھتے ہیں اور عوامی شاعر کہلاتے ہیں اور عوام کے مطابق ہی اپنا کلام لکھتے ہیں تاکہ عوام ان کو سمجھ سکے اور ان کے سروں سے پار نہیں کر جائے۔ ایسی سہولت پسندی سے کام کیا جائے یہی جدیدیت ہے۔ جدیدیت کوئی الگ چیز نہیں ہے۔

غفران اشرفی نے کہا کہ کیا سہولت پسند شاعری کے ساتھ شاعری کا فروغ ہوگا؟ بلکل ہوگا اور جب یہ ہوگا تو آپ کی بات عوام سمجھنے لگے گی۔ جب آپ کی بات عوام سمجھنے لگے گی تو اب آپ عوام میں مقبول ہوں گے یہی آپکا عروج ہے۔

غفران اشرفی کئی مشاعروں کی صدارت کرچکے ہیں، بزم راہی ، بزم کہکشاں جیسے 6 سے زائد بزموں کے صدر اور سرپرست ہیں۔ بزم راہی کے 300 سے زیادہ مشاعرے اب تک آپ کروا چکے ہیں جس میں سید غفران اشرفی تنہا 200 کے قریب بزم راہی کے مشاعروں کی صدارت کرچکے ییں۔ انکی خانقاہ میں ہر ماہ طرحی مشاعرہ کا اہتمام ہوتا ہے اور شعرا کی شرکت ہوتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کئی ایسے شعرا ہیں جو غیر مسلم اور غیر اردو شعرا ہوتے ہیں وہ بھی بڑی دلچسپی سے بزم راہی کے مشاعرے میں پہنچتے ہیں۔ غفران اشرفی کے کئی مجموعے بھی منظر عام پر آئے ہیں اور کئی سرکاری و غیر سرکاری اداروں سے انہیں توصیفی سند اور ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Apr 22, 2024, 4:54 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details