ETV Bharat / state

سڑک حادثات کی روک تھام کےلیے موثر اقدامات ناگزیر - Everyone is responsible for road safety

آئین ہند کے ضمانت یافتہ سبھی حقوق میں سے سب سے بنیادی حق، زندہ رہنے کے حق کی، ملک کے بڑے شہروں میں خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ تہذیبی مراکز کہلانے والے یہ شہر، ناپسندیدہ شاہراؤں اور معمولی عوامی ٹرانسپورٹ کی وجہ سے، اب بھیانک رخ اختیار کر رہے ہیں۔

Everyone is responsible for road safety
سڑک حادثات کی روک تھام کےلیے موثر اقدامات ناگزیر
author img

By

Published : Jan 19, 2020, 4:44 PM IST

کرناٹک ہائی کورٹ نے گذشتہ سال یہ ہدایت دی تھی کہ خراب سڑکوں اور پیدل راہداریوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں زخمی ہونے والوں کو معاوضہ دیا جانا چاہئے۔

عدالت نے مہانگرا پالیکے (بی بی ایم پی)کو ایک ایسا علیٰحدہ دفتر کھولنے کی ہدایت بھی دی تھی کہ جہاں خراب سڑکوں پر ہونے والے حادثات کے متاثرین انتظامیہ سے معاوضے کا دعویٰ کر سکیں گے۔ بی بی ایم پی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالتِ عظمیٰ نے اسکی اپیل رد کردی۔

عدالت نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کی توثیق کرتے ہوئے شہری انتظامیہ کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ شہر کی سڑکوں پر کسی قسم کی رکاوٹیں اور گڑھے وغیرہ نہ ہوں حالانکہ بی بی ایم پی کے حکام نے پہلے یہ دعویٰ کیا کہ چونکہ کرناٹک میونسپل کارپوریشن ایکٹ میں معاوضے کی، ادائیگی، کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہٰذا ایسی کسی بھی قسم کی اسکیم کی تشہیر سے بھاری پیمانے پر اسکی جیب کٹ سکتی ہے۔ عدالت نے تاہم اس دعویٰ کو ماننے سے انکار کردیا۔

ہائی کورٹ نے بی بی ایم سی کو سوال کیا تھا کہ اگر کرناٹک میونسپل کارپوریشن ایکٹ معاضے کی گنجائش نہیں رکھتا ہے تو کیا اس میں غیرقانونی تعمیرات اور سڑکوں پر گڑھوں وغیرہ کی گنجائش اور اجازت ہے؟ کرناٹک ہائی کورٹ کے میونسپلٹیز کے حوالے سے یہ موقف سبھی شہروں کی انتظامیہ کے لیے چشم کُشا ہونا چاہیئے۔ اعلیٰ عدالت نے زندگی کے حق کو دیگر سبھی حقوق سے بالا قرار دیا تو ’’سڑک حٖفاظت ‘‘کی امیدیں جاگنے لگی ہیں۔

بمبئی ہائی کورٹ نے 2015 میں یہ اہم فیصلہ سنایا کہ مناسب طرح سے رکھی گئی سڑکیں آئین ِ ہند کی دفعہ 21کے تحت ایک بنیادی حق ہے۔کرناٹک ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس جناب ابھے اوکا ببمئی ہائی کورٹ کے اس بنچ کے ممبر تھے کہ جس نے یہ فیصلہ دیا تھا، جب انہوں نے کرناٹک میں بی بی ایم پی کو ایسا ہی حکم سنایا تو اس نے یہ بحث کی کہ اسے ’’خود مختاریت کا استثنیٰ‘‘حاصل ہے۔

میونسپل حکام کی غفلت کی وجہ سے ہونے والے حادثات کے متاثرین کو معاوضہ طلب کرنے کا حق دینے سے متعلق آئینِ ہند کی دفعہ 226 کے تحت لیا گیا۔

ہائی کورٹ کا حکم نامہ یہاں قابلِ ذکر ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)کے مطابق ملک میں سالانکہ ڈیڑھ لاکھ افراد سڑک حادثات میں مارے جاتے ہیں جبکہ سڑک حفاظت سے متعلق سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ 2013 سے 2017 کے بیچ سڑکوں پر گڑھے ہونے کی وجہ سے ہوئے حادثات میں پندرہ ہزر لوگ مارے جاچکے ہیں۔

اترپردیش، بہار، مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش،گجرات، مغربی بنگال، تامل ناڈو اور آندھراپردیش میں سڑکوں پر گڑھے ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ حادثات ہوتے درج کئے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ان اموات کےلیے میونسپل کارپوریشنوں، نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) اور مختلف ریاستوں کے محکمہ ہائے سڑک کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی یہ تعداد ان اموات سے کہیں زیادہ ہے کہ جو سرحدوں پر یادہشت گردوں کے ہاتھوں ہوتی ہیں۔

اعلیٰ معیار کی سہولیات کی تخلیق اور انہیں برقرار رکھتے ہوئے سبھی شہریوں کےلیے ان سہولیات کی فراہمی ہر میونسپل کارپوریشن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ایسے وقت پر کہ جب دیہات سے شہروں کی جانب ہجرت کی رفتار کافی تیز ہوچکی ہے، ایسا لگتا ہے کہ شہروں کی وسعت سے پیدا ہونے والے چلینج کا سامنا کرنے پر سوچنا شہری انتظامیہ کے ایجنڈا میں ہی نہیں ہے۔

جنسی جرائم کے قوانین کا جائزہ لینے کےلیے تعینات کردہ جے ایس ورما کمیٹی نے ریاستی محکمہ جات کو سبھی سڑکوں پر اسٹریٹ لائیٹ لگانے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ یہ لائٹ چلتی بھی ہے جبکہ مرکزی سرکار نے حال ہی میں این ایچ اے آئی کو شاہراؤں کی بری حالت کےلیے آڑھے ہاتھوں لیا۔ ممبئی میں ایک خاتون ایک گڑھے والی سڑک پر چلتے ہوئے اپنی بائیک پر سے قابو کھو گئی اور ایک تیز رفتار ٹرک نے اسے ٹکر مار دی جس سے خاتون کی موقعہ پر ہی موت واقع ہوگئی تاہم ممبئی پولس نے خاتون ہی کے خلاف لاپرواہی سے بائیک چلانے کا معاملہ درج کرلیا تھا جس سے عیاں ہوتا ہے کہ پورا نظام غیر مناسبیت کی، کس حد تک بے ربط اور غیر منظم ہے۔

سپریم کورٹ کے تعینات کردہ ایک پینل نے سڑک حکام اور انکی نیابتوں سے اس طرح کے حادثوں میں جان گنوانے والے سبھی لوگوں کےلیے معاوضے کی تجویز دی ہے۔ اعلیٰ عدالت کی اس تجویز کی حمایت کی روشنی میں ریاستی سرکاروں کو اپنی متعلقہ اربن لوکل باڈیز کو بہتر اور فعال بنانے کا پابند بنایا جانا چاہئے۔ رشوت ستانی کے خاتمہ سے لیکر ترقیاتی فنڈ مختص کرنے تک کے کثیر سطحی راستے سے ختم ہورہے ’’زندہ رہنے کے حق‘‘کو اصل حالت میں بحال کیا جاسکتا ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے گذشتہ سال یہ ہدایت دی تھی کہ خراب سڑکوں اور پیدل راہداریوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں زخمی ہونے والوں کو معاوضہ دیا جانا چاہئے۔

عدالت نے مہانگرا پالیکے (بی بی ایم پی)کو ایک ایسا علیٰحدہ دفتر کھولنے کی ہدایت بھی دی تھی کہ جہاں خراب سڑکوں پر ہونے والے حادثات کے متاثرین انتظامیہ سے معاوضے کا دعویٰ کر سکیں گے۔ بی بی ایم پی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالتِ عظمیٰ نے اسکی اپیل رد کردی۔

عدالت نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کی توثیق کرتے ہوئے شہری انتظامیہ کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ شہر کی سڑکوں پر کسی قسم کی رکاوٹیں اور گڑھے وغیرہ نہ ہوں حالانکہ بی بی ایم پی کے حکام نے پہلے یہ دعویٰ کیا کہ چونکہ کرناٹک میونسپل کارپوریشن ایکٹ میں معاوضے کی، ادائیگی، کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہٰذا ایسی کسی بھی قسم کی اسکیم کی تشہیر سے بھاری پیمانے پر اسکی جیب کٹ سکتی ہے۔ عدالت نے تاہم اس دعویٰ کو ماننے سے انکار کردیا۔

ہائی کورٹ نے بی بی ایم سی کو سوال کیا تھا کہ اگر کرناٹک میونسپل کارپوریشن ایکٹ معاضے کی گنجائش نہیں رکھتا ہے تو کیا اس میں غیرقانونی تعمیرات اور سڑکوں پر گڑھوں وغیرہ کی گنجائش اور اجازت ہے؟ کرناٹک ہائی کورٹ کے میونسپلٹیز کے حوالے سے یہ موقف سبھی شہروں کی انتظامیہ کے لیے چشم کُشا ہونا چاہیئے۔ اعلیٰ عدالت نے زندگی کے حق کو دیگر سبھی حقوق سے بالا قرار دیا تو ’’سڑک حٖفاظت ‘‘کی امیدیں جاگنے لگی ہیں۔

بمبئی ہائی کورٹ نے 2015 میں یہ اہم فیصلہ سنایا کہ مناسب طرح سے رکھی گئی سڑکیں آئین ِ ہند کی دفعہ 21کے تحت ایک بنیادی حق ہے۔کرناٹک ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس جناب ابھے اوکا ببمئی ہائی کورٹ کے اس بنچ کے ممبر تھے کہ جس نے یہ فیصلہ دیا تھا، جب انہوں نے کرناٹک میں بی بی ایم پی کو ایسا ہی حکم سنایا تو اس نے یہ بحث کی کہ اسے ’’خود مختاریت کا استثنیٰ‘‘حاصل ہے۔

میونسپل حکام کی غفلت کی وجہ سے ہونے والے حادثات کے متاثرین کو معاوضہ طلب کرنے کا حق دینے سے متعلق آئینِ ہند کی دفعہ 226 کے تحت لیا گیا۔

ہائی کورٹ کا حکم نامہ یہاں قابلِ ذکر ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)کے مطابق ملک میں سالانکہ ڈیڑھ لاکھ افراد سڑک حادثات میں مارے جاتے ہیں جبکہ سڑک حفاظت سے متعلق سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ 2013 سے 2017 کے بیچ سڑکوں پر گڑھے ہونے کی وجہ سے ہوئے حادثات میں پندرہ ہزر لوگ مارے جاچکے ہیں۔

اترپردیش، بہار، مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش،گجرات، مغربی بنگال، تامل ناڈو اور آندھراپردیش میں سڑکوں پر گڑھے ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ حادثات ہوتے درج کئے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ان اموات کےلیے میونسپل کارپوریشنوں، نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) اور مختلف ریاستوں کے محکمہ ہائے سڑک کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی یہ تعداد ان اموات سے کہیں زیادہ ہے کہ جو سرحدوں پر یادہشت گردوں کے ہاتھوں ہوتی ہیں۔

اعلیٰ معیار کی سہولیات کی تخلیق اور انہیں برقرار رکھتے ہوئے سبھی شہریوں کےلیے ان سہولیات کی فراہمی ہر میونسپل کارپوریشن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ایسے وقت پر کہ جب دیہات سے شہروں کی جانب ہجرت کی رفتار کافی تیز ہوچکی ہے، ایسا لگتا ہے کہ شہروں کی وسعت سے پیدا ہونے والے چلینج کا سامنا کرنے پر سوچنا شہری انتظامیہ کے ایجنڈا میں ہی نہیں ہے۔

جنسی جرائم کے قوانین کا جائزہ لینے کےلیے تعینات کردہ جے ایس ورما کمیٹی نے ریاستی محکمہ جات کو سبھی سڑکوں پر اسٹریٹ لائیٹ لگانے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ یہ لائٹ چلتی بھی ہے جبکہ مرکزی سرکار نے حال ہی میں این ایچ اے آئی کو شاہراؤں کی بری حالت کےلیے آڑھے ہاتھوں لیا۔ ممبئی میں ایک خاتون ایک گڑھے والی سڑک پر چلتے ہوئے اپنی بائیک پر سے قابو کھو گئی اور ایک تیز رفتار ٹرک نے اسے ٹکر مار دی جس سے خاتون کی موقعہ پر ہی موت واقع ہوگئی تاہم ممبئی پولس نے خاتون ہی کے خلاف لاپرواہی سے بائیک چلانے کا معاملہ درج کرلیا تھا جس سے عیاں ہوتا ہے کہ پورا نظام غیر مناسبیت کی، کس حد تک بے ربط اور غیر منظم ہے۔

سپریم کورٹ کے تعینات کردہ ایک پینل نے سڑک حکام اور انکی نیابتوں سے اس طرح کے حادثوں میں جان گنوانے والے سبھی لوگوں کےلیے معاوضے کی تجویز دی ہے۔ اعلیٰ عدالت کی اس تجویز کی حمایت کی روشنی میں ریاستی سرکاروں کو اپنی متعلقہ اربن لوکل باڈیز کو بہتر اور فعال بنانے کا پابند بنایا جانا چاہئے۔ رشوت ستانی کے خاتمہ سے لیکر ترقیاتی فنڈ مختص کرنے تک کے کثیر سطحی راستے سے ختم ہورہے ’’زندہ رہنے کے حق‘‘کو اصل حالت میں بحال کیا جاسکتا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.