گیا مسلم فرنٹ نے شہر کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ معاشرتی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو ٹھیس پہنچانے والے کسی بھی فرد کے بہکاوے میں کوئی قدم نہ اٹھائیں۔
گیا مسلم فرنٹ کے ارکان نے پریس کانفرنس کرکے ہنگامے کی مذمت کرتے اور افواہوں پردھیان نا دینے کی اپیل کی ہے۔
مسلم فرنٹ کے کنوینر مولانا سید اقبال احمد حسنی نے کہا کہ 'گیا کی سرزمین پر ہمیشہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام رہا ہے، یہاں ہر مذہب کے لوگ اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہتے ہیں اگر کوئی تشدد کا راستہ اختیار کرتا ہے تو ایسی صورتحال میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے۔
مولانا حسنی نے کہا کہ 'گیا مسلم فرنٹ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کرتا ہے تاہم سڑک پر مظاہرے کرنے کے بجائے ہم قانونی طریقے سے احتجاج کریں گے، اعلی افسران، وزراء، گورنر اور صدر جمہوریہ کو میمورنڈم بھیجیں گے اور جو لڑائی ہو وہ قانون کے دائرے میں ہو اور اس میں سب کاساتھ ہو یعنی ہندو مسلم سب ساتھ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی مسلم فرنٹ کا نام، بینر یا پوسٹر کا استعمال بغیر اجازت کرے گا اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔
اس پریس کانفرنس میں مسلم فرنٹ کے رکن اور پیس ایسوسی ایشن آف انڈیا کے سکریٹری اقبال حسین نے مزید کہا کہ 'گیا شہر کے زیادہ تر دانشوروں اور معزز لوگوں کو شامل کرتے ہوئے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے اور کوئی بھی فیصلہ کمیٹی اجلاس کے منظور کرنے کے بعد ہی لیا جائے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ 'گیا مسلم فرنٹ شہر میں ہونے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ یا پرتشدد احتجاج کے لیے ذمہ دار نہیں ہوگا۔
مولانا موصوف نے مزید کہا کہ 'گیا کے لوگوں خصوصاً نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کی افواہ پر دھیان نا دیں۔
اس پریس کانفرنس میں گیا مسلم فرنٹ کے رکن ڈاکٹر ٹی ایچ خان نے کہا کہ 'یہ افواہ ہے کہ گیا مسلم فرنٹ شہر میں وزیراعلی کی آمد کی مخالفت کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نو تشکیل شدہ کمیٹی کا کنوینر مولانا اقبال حسنی کو بنایا گیا ہے جبکہ مولانا فاروق احمد، مولانا محمد عظمت اللہ ندوی، مولانا ذاکر حسین اور مولانا محمد اسماعیل کانام بھی اس کمیٹی میں شامل ہے۔
پریس کانفرنس میں وارڈ کونسلر نیر احمد، محمد منظر عالم، سابق وارڈ کونسلر حلیم خان اور اسد پرویز وغیرہ بھی موجود تھے۔